کراچی: عام لوگ اتحاد کے رہنما جسٹس (ر) وجیہ الدین نے اراضی خورد برد کے معاملے پر پی ٹی آئی حکومت کو پاکستان کی سب سے کرپٹ حکومت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومتوں کا اولین مسئلہ زمین کی خورد برد رہا ہے۔ اس سلسلے میں بلڈر مافیا سے گٹھ جوڑ ایک دیرینہ سیاسی کہانی ہے، جس میں پاکستانی حکومتیں مسلسل ملوث رہ چکی ہیں۔
پی ٹی آئی ان سب سے نمبر لے جاچکی ہے۔ سب سے پہلے بحیرہء عرب میں سندھ کے جزیرے، پھر لاہور میں راوی ریور فرنٹ پروجیکٹ اور اب اسٹیل ملز کی 18 ہزار 600 ایکڑ زمین پر ان کی نگاہیں پیوست ہوچکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسٹیل ملز کی زمین جس اراضی پر واقع ہے اس کا تقریباً 1200 ایکڑ رقبہ حکومت بظاہر مل کیلئے مختص کرنا چاہتی ہے۔ مجھے تو اس پر بھی شک ہے۔ لیکن بہرحال بقیہ 18 ہزار 600 میں سے جو اراضی (17 ہزار 400 ایکڑ) رہ جاتی ہے اُسے یہ لمبی لیز پر دینا چاہتے ہیں۔
کس کو دینا چاہتے ہیں، کن شرائط پر دینا چاہتے ہیں، یہ انہی کو پتا ہوگا۔ لیکن ایک بات واضح ہے کہ بندر بانٹ جس کی پاکستانی حکومتیں عادی رہ چکی ہیں اس زمین کا بھی یہی کچھ حشر ہوگا۔
اِنہوں نے ایک کروڑ نوکریاں تو کیا دینی تھیں، ان سے تو اسٹیل ملز کے 9 ہزار 500 ملازمتیں بھی سنبھل نہیں رہیں۔ ان میں سے 4 ہزار 500 تو پہلے بھی فارغ کردیئے ہیں۔ اور باقی 5 ہزار کا معاملہ لیبر کورٹ کی نذر ہوچکا ہے۔
19 لاکھ روپے فی کس ادائیگی کی بات ہے بھی مض کہانی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 3، 4 لاکھ بھی اگر ملیں تو بڑی بات ہوگی۔ ان غریبوں کی نوکریاں بھی گئیں اور اب ان کے سروں سے (خدانخواستہ) چھت بھی بہت جلد جانے والی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے متعلق یہ تو مشہور تھا ہی کہ وہ ایک مغرور انسان ہے، لیکن جو ملک کے موجودہ حالات ہیں اور خصوصاً جو اسٹیل ملز میں ہوا ہے یا ہونے کو ہے، تو عمران تو ایک ظالم انسان بھی نکلا۔ لیکن ہر فرعون را موسیٰ۔
ان کے دن بھی اب گنے جا چکے ہیں۔ تھوڑے ہی دن باقی ہیں کہ یہ اپنی رعونت کے خود ہی شکار ہوجائیں گے۔ تاریخ بار بار ہمارا احاطہ کرتی ہے، جو لوگ تاریخ سے سبق نہیں سیکھتے وہ تاریخ کے juggernaut کا خود شکار ہوجاتے ہیں۔ اور ان کے ساتھی بھی اس میں بچ نہیں پاتے۔