سان آنتونیو: کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے ہم جنس پرستوں کو تعلقات استوار کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جنس پرستوں کو بھی خاندان بنانے کا حق ہے۔ تاہم انہوں نے ہم جنس پرستوں کے درمیان شادی کی بات نہیں کی۔ پوپ فرانسس نے کیتھولک معاشرے میں تنازعات کو جنم دینے والے ان خیالات کا اظہار ایک دستاویزی فلم میں کیا، جو بدھ کے روز دکھائی گئی۔
‘‘فرانسسکو’’ نامی اس دستاویزی فلم میں کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا نے ایک ایسا سماجی تحفظ کا قانون بنانے کی اپیل کی جس سے ہم جنس پرست افراد بھی اپنا خاندان بنا سکیں۔ جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق پوپ فرانسس اس متنازع معاملے کی حمایت کرنے والے پہلے پوپ ہیں۔
مذہبی اقتدار پر یقین رکھنے والے کیتھولک مسیحیوں میں اس بیان کے بعد شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔ کیونکہ وہ جنس پرستی کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیتے ہیں۔ ان کی جانب سے پوپ فرانسس کو اپنے بیان کی وضاحت کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ امریکی ریاست رہوڈ جزیرہ کے پروویڈنس شہر کے بشپ تھامس ٹوبن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پوپ کے خیالات ہم جنس شادیوں کے حوالے سے چرچ کی واضح طور پر دیرینہ تعلیمات کے یکسر منافی ہیں۔ چرچ اس طرح کے غیر اخلاقی تعلقات کو قبول کرنے کی کسی صورت میں حمایت نہیں کرسکتا ہے۔
بشپ تھامس ٹوبن نے مزید کہا کہ پوپ فرانسس کا بیان چرچ کی تعلیمات سے بالکل متصادم ہے۔ ہم جنس کی کشش رکھنے والے افراد بھی خدا کے پیارے بچے ہیں اور ان کو تو ویسے بھی ذاتی حقوق اور شہری حقوق حاصل ہیں جو قانون کے ذریعہ تسلیم اور محفوظ ہیں۔ تاہم ان کی مقدس ازدواجی رشتوں میں بندھنے کی کوششوں کو کسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ مذہب اور قدرت دونوں کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں کیتھولک فرقہ کے ماننے والے ہم جنس پرستوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے، حتی کہ ایسے افراد کو چرچ سے باہر بھی کردیا جاتا تھا۔ چند سال قبل تک ہم جنس پرستی باقاعدہ گناہ سمجھی جاتی تھی۔ لیکن اب بہت سے کیتھولک مسیحیوں کے عقائد اور روایات میں کافی تبدیلی آئی ہے اور وہ ہم جنس پرستی کو معیوب نہیں سمجھتے۔ بلکہ اب انہیں گرجا گھر میں داخلے کی اجازت بھی حاصل ہے۔