پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن (پائما) سندھ بلوچستان زون کے چیئرمین محمد ثاقب گُڈ لک نے وزارت تجارت کی جانب سے درآمدی پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ کرنے کی سمری منظور کرنے کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس قسم کے کسی بھی فیصلے کو مسترد کردیا ہے اور وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور ای سی سی کمیٹی سے درخواست کی ہے درآمدی پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ نہ کی جائے، جوکہ ملکی برآمدات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بنیادی خام مال ہے۔ جبکہ آر ڈی کے نفاذ کے اطلاعات سے ویونگ اورنٹنگ سیکٹرز میں بھی شدید تحفظات پائے جارہے ہیں۔
پائما کی جانب سے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو ارسال کئے گئے خط میں درآمدی پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ آر ڈی کے ممکنہ نفاذ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس قسم کے اقدامات وزیراعظم ملکی صنعتوں کو عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بنانے کی پالیسی کے بالکل منافی ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مفاد پرست عناصر پولیسٹر فلامنٹ یارن کے مقامی مینوفیکچررز کو فوائد دینے کیلئے ٹیکسٹائل سیکٹر کو مقابلے کی دوڑ سے باہر کرنے پر تلے ہیں جو کہ ملکی برآمدات کو فروغ دینے اور وزیراعظم کے کاروبار کوآسان بنانے کے ویژن کے برخلاف ہے۔ اس اقدام سے صنعتیں عالمی مارکیٹوں میں مسابقت کی سکت کھودیں گی جس سے ملکی برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ثاقب گُڈ لگ نے دعویٰ کیا کہ یارن کے مقامی مینوفیکچررز ملکی صنعتوں کی طلب کے مطابق بمشکل ایک تہائی پیداوار کر پاتے ہیں اور ویلیو ایڈیشن کیلئے خصوصی یارن تیار کرنے سے قاصر ہیں۔ اس کے علاوہ یہ مقامی مینوفیکچررز ٹیرف تحفظ سے لطف اندوز ہوتے ہوئے 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 2 فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کی وجہ سے خوب منافع کما رہے ہیں، جس کا اندازہ ان کے سالانہ حسابات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ لہٰذااس قسم کی کسی بھی تجویز کو زیرغور لانے کے بجائے ملکی صنعتوں کے فروغ کے اقدامات عمل میں لائے جائیں۔