تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کئے جانے کا امکان

پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کئے جانے کا امکان
  • واضح رہے
  • ستمبر 17, 2019
  • 8:08 شام

پائما نے آر ڈی کے ممکنہ نفاذ کو مسترد کردیا ہے۔ ایسوسی ایشن کی جانب سے اس سلسلے میں مشیر خزانہ کو خط لکھ کر احتجاج کیا گیا ہے

پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن (پائما) سندھ بلوچستان زون کے چیئرمین محمد ثاقب گُڈ لک نے وزارت تجارت کی جانب سے درآمدی پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ کرنے کی سمری منظور کرنے کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس قسم کے کسی بھی فیصلے کو مسترد کردیا ہے اور وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور ای سی سی کمیٹی سے درخواست کی ہے درآمدی پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ ریگولیٹری ڈیوٹی نافذ نہ کی جائے، جوکہ ملکی برآمدات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بنیادی خام مال ہے۔ جبکہ آر ڈی کے نفاذ کے اطلاعات سے ویونگ اورنٹنگ سیکٹرز میں بھی شدید تحفظات پائے جارہے ہیں۔

پائما کی جانب سے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کو ارسال کئے گئے خط میں درآمدی پولیسٹر فلامنٹ یارن پر دوبارہ آر ڈی کے ممکنہ نفاذ کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس قسم کے اقدامات وزیراعظم ملکی صنعتوں کو عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بنانے کی پالیسی کے بالکل منافی ہے۔ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مفاد پرست عناصر پولیسٹر فلامنٹ یارن کے مقامی مینوفیکچررز کو فوائد دینے کیلئے ٹیکسٹائل سیکٹر کو مقابلے کی دوڑ سے باہر کرنے پر تلے  ہیں جو کہ ملکی برآمدات کو فروغ دینے اور وزیراعظم کے کاروبار کوآسان بنانے کے ویژن کے برخلاف ہے۔ اس اقدام سے صنعتیں عالمی مارکیٹوں میں مسابقت کی سکت کھودیں گی جس سے ملکی برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ثاقب گُڈ لگ نے دعویٰ کیا کہ یارن کے مقامی مینوفیکچررز ملکی صنعتوں کی طلب کے مطابق بمشکل ایک تہائی پیداوار کر پاتے ہیں اور ویلیو ایڈیشن کیلئے خصوصی یارن تیار کرنے سے قاصر ہیں۔ اس کے علاوہ یہ مقامی مینوفیکچررز ٹیرف تحفظ سے لطف اندوز ہوتے ہوئے 11 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 2 فیصد ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کی وجہ سے خوب منافع کما رہے ہیں، جس کا اندازہ ان کے سالانہ حسابات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ لہٰذااس قسم کی کسی بھی تجویز کو زیرغور لانے کے بجائے ملکی صنعتوں کے فروغ کے اقدامات عمل میں لائے جائیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے