کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے پی ایم سی کے طریقے کار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ سماعت سے قبل طلبا کی شکایات پر فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دس رکنی بینچ کے روبرو میڈیکل کالجز میں داخلے کے امتحانات میں ایم ڈی کیٹ کی جانب سے نتائج میں درست مارکنگ نہ کرنے سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے پی ایم سی کے طریقہ پر عدالت نے اظہار تشویش کیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ایم ڈی کیٹ کیوں بنایا؟ آپ لوگوں میں اہلیت ہی نہیں ہے۔ جب اتنی اہلیت نہیں تھی تو سینٹرلائزڈ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟اتنی گڑبڑ ہے جس کا شمار بھی مشکل ہے۔
عدالت نے پی ایم سی کے وکیل سے مکالمے میں کیا کہ عدالت نے حکم دیا کہ اکیڈمک بورڈ بنائیں آپ نے وہی سوالات پھر شامل کردیئے۔ کسی کو 14 کسی کو 7 مارکس دے رہے ہیں کیا طریقہ کار ہے؟
پی ایم سی کے وکیل نے موقف دیا کہ متاثرہ طلبا ہیرنگ کیلیے اسلام آباد جاسکتے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے آپ کوئی قابل عمل بات کریں، بچے اپنے ماں باپ کے ساتھ لاکھوں روپے خرچ کرکے جائیں۔ آپ کراچی میں دفتر بنائیں او یہاں ذمہ داران کو بٹھائیں پھر ہوگی طلبا کی ریپریزینٹیشن۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے آپ کی نالائقی کی سزا بچے کیوں بھگتیں۔ نمبر کسی کا رزلٹ کسی کا، یہ ہو کیا رہا ہے۔ اب کہتے ہیں بچیاں اسلام آباد جائیں۔ معلوم ہے کہ اسلام آباد کا ٹکٹ کتنا ہے۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی غلطیوں سے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے ری پریزنڈیشن اسلام آباد میں کیوں ہو۔ اپنے افسران سے کہیں کراچی میں کیمپ آفس لگائیں۔ یہ کون سا طریقہ ہے بچے ری پریزنڈیشن کے لیے اسلام آباد جائیں۔
پاکستان کی تاریخ کا پہلا امتحان جس میں 14 نمبر سب کو ویسے ہی دے دیئے۔ جس شہر میں دیکھو، آپ کیخلاف درخواستیں دائر ہو رہی ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے پورے پاکستان سے بچے، بچیاں عدالتوں میں جا رہے ہیں۔ آپ کے پورے سسٹم کی خامیاں عیاں ہو رہی ہیں۔
عدالت نے درخواستگزاروں کے تصدیق شدہ نتائج پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے طلبا کی شکایات سننے کیلئے پی ایم سی کو کراچی میں آفس بنانے سے متعلق جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے مقامی طلبا کی درخواستیں کراچی میں ہی سننے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت سے قبل طلبا کی شکایات پر فیصلہ کرنے اور متاثرہ طلبا کو ہیئرنگ سے قبل واٹس ایپ، ٹیکسٹ اور ای میل کے زریعے آگاہ کرنے کا حکم دیدیا۔