کراچی: نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (نکاٹی) کے صدر فیصل معیز خان نے ٹیکسٹائل صنعتوں کے بنیادی پیداواری خام مال کاٹن اور کاٹن یارن کی عدم دستیابی اور قیمتوں میں حد سے زیادہ اضافے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومت نے اگر فوری طور پر کاٹن اور کاٹن یارن پر عائد درآمدی ٹیکسز،کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی ختم نہ کی تو برآمدی آرڈرز کی تکمیل خطرے میں پڑ جائے گی جس سے برآمدکنندگان کو غیر ملکی آرڈز منسوخ ہونے کی صورت میں خطیر مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
فیصل معیز خان نے وزیراعظم، مشیر برائے تجارت وسرمایہ کاری عبدالرزاق داؤد، وزیر برائے پلاننگ وڈیولپمنٹ اسد عمر اور وزیر صنعت وپیداوار حماد اظہر سے اپیل میں کہا کہ دنیا بھر میں کرونا وبا کی تباہ کاریوں کی اثرات بتدریج کم ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اپرل اور ہوم ٹیکسٹائل مصنوعات کے بڑی تعداد میں برآمدی آرڈرز ملنا شروع ہوگئے ہیں تاہم پاکستان میں کاٹن کی فصل خراب ہونے، پیداواری طلب کے مطابق عدم دستیابی اور قیمتیں انتہائی زیادہ ہونے کی وجہ سے صنعتی پیداواری سرگرمیاں رکاوٹ کا شکار ہورہی ہیں جس کی وجہ سے برآمدی صنعتوں کے لیے بروقت غیر ملکی آرڈرز کی تکمیل مشکل ہوتی جارہی ہے جس کا حکومت کو فوری نوٹس لیتے ہوئے صنعتوں کو ریلیف دینے کے اقدامات کرنا چاہیے کیونکہ ٹیکسز، کسٹم وآرڈی ختم کرنے سے کی صورت میں پاکستان مناسب داموں کاٹن اور کاٹن یارن ترکی، ویتنام، اومان اور تاجکستان سے درآمد کرکے صنعتی طلب کو پورا کرسکتا ہے۔
نکاٹی کے صدر نے نشاندہی کی کہ اسپننگ سیکٹر کوڈیوٹی فری کاٹن درآمد کرنے کی اجازت ہے اس کے برعکس اپرل اورہول ٹیکسٹائل سیکٹر کوکاٹن اور کاٹن یارن کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت نہیں ہے جوکہ ان دونوں اہم سیکٹرز کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے لہٰذا اگر فوری طور پر ہمارے مطالبے کو سنجیدہ نہ لیا گیاتو پاکستان عالمی منڈیوں سے ملنے والے برآمدی آرڈرز کے اس گولڈن چانس سے فائدہ اٹھانے سے محروم رہ جائے گا اوراپرل وہوم ٹیکسٹائل سیکٹر کو کاٹن اورکاٹن یارن کی طلب کے مطابق بروقت دستیابی ممکن نہ بنانے سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں کمی واقع ہونے کے خدشات ہیں۔
فیصل معیز خان نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ ملک کے بہتر ترین معاشی مفاد میں کاٹن اور کاٹن یارن کی درآمد پر عائد ٹیکسز،کسٹم اور ریگولیٹری ڈیوٹی فوری طور پر ختم کریں تاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو پیداواری طلب کے مطابق مناسب داموں بنیادی خام مال دستیاب ہوسکے اور وہ بروقت غیر ملکی آرڈرز کی ترسیل ممکن بناسکیں جس سے یقینی طور پر برآمدات میں اضافے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔