پی ٹی آئی حکومت کے پہلے سال کو عوام نے "مہنگائی کا سال" قرار دے دیا ہے۔ عوام کی اکثریت نے پی ٹی آئی حکومت کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کے پاس عام آدمی کی زندگی بہتر کرنے کا کوئی پلان نہیں ہے۔ ان کا ہر دعویٰ الٹ ثابت ہو رہا ہے۔ پٹرول، بجلی، گیس اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی کے دعویداروں نے عوام کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کے پہلے سال میں ملک بھر میں مہنگائی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا اور مہنگائی کی شرح 11.63 فیصد تک پہنچ گئی۔ ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق اگست 2018 کے مقابلے اگست 2019 میں ملک بھر میں مہنگائی کی شرح 5.84 سے بڑھ 11.63 فیصد ہوگئی۔
اعداد و شمار کے مطابق ایک سال میں 10 کلو گرام گندم 29 روپے اور آٹے کا 10 کلوگرام کا تھیلا 39 روپے مہنگا ہوا۔ علاوہ ازیں باسمتی چاول کی قیمت میں 6 روپے فی کلوگرام اضافہ ہوا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق اگست 2018 تا اگست تک 2019 گائے کا گوشت فی کلو گرام 45 روپے، بکرے کا گوشت 84 روپے فی کلو گرام مہنگا ہوا اور زندہ برائلر مرغی کی قیمت میں 61 روپے اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایک سال میں تازہ دوھ اور دہی کی قیمت میں 7،7 روپے فی کلو اضافہ ہوا اور ڈھائی کلو گرام کوکنگ آئل 82 روپے مہنگا ہوا۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مسور کی دال 12روپے، مونگ کی دال 57، ماش کی دال 34 اور چنے کی دال 13 روپے فی کلو مہنگی ہوئی جبکہ ایک کلو گرام چینی کی قیمت میں 20 روپے اضافہ ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق ایک برس میں لہسن 133 روپے فی کلو، آلو 7 روپے، پیاز 23 روپے اور ٹماٹر 12 روپے فی کلو مہنگے ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق ایک برس میں 200 گرام چائے کی قیمت میں 16 روپے اضافہ ہوا۔