تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

پی ڈی ایم کے تمام اراکین اسمبلیوں کو 31 دسمبر تک استعفے جمع کرانیکی ہدایت

pdm ke tamam arakeen assembly ko 31 dec tak istefay jama karane ki hidayat
  • واضح رہے
  • دسمبر 8, 2020
  • 11:49 شام

مولانا فضل الرحمان کی سبراہی میں منعقدہ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور حکومت مخالف تحریک پر غور اور کئی اہم فیصلے کیے گئے

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) اور حکومت مخالف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلیوں کو 31 دسمبر تک پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'پی ڈی ایم اجلاس میں تمام سربراہان نے اپنی اپنی پارٹیوں کا موقف پیش کیا، آج جعلی وزیر اعظم نے ایسے باتیں کیں جیسے وہ نشے میں بول رہے ہوں، وہ ڈائیلاگ نہیں بلکہ ہم سے این آر او مانگ رہے ہیں جبکہ لاہور جلسے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ملتان سے بھی برا حشر کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر تک تمام پارٹیوں کے ارکان پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرا دیں، کل اسٹیرنگ کمیٹی اجلاس میں اسلام آباد لانگ مارچ کی تاریخ طے کی جائے گی اور ملک میں پہیا جام ہڑتال، شٹر ڈاؤن کا شیڈول طے ہوگا۔ جبکہ اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں جلسوں اور مظاہروں کا شیڈول بھی طے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو فرق پڑ چکا، کرسی ہل چکی، اب ایک دھکا دینے کی ضرورت ہے، ہم نے سوچا بھی نہیں کہ گرفتاری کیا چیز ہوتی ہے۔ ہم مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے معاملات کو آگے بڑھا رہے ہیں، عوام کو مایوس نہیں کریں گے، عوام کا اعتماد خراب نہیں کریں گے جبکہ لاہور کا جلسہ تاریخی ہوگا اور حکومت کے لیے آخری کیل ثابت ہوگا۔

قبل ازیں مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سمیت دیگر قائدین بھی اجلاس میں شریک تھے۔

بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے ترجمان میاں افتخار نے کہا کہ استعفوں کے حوالے سے اتفاق رائے ہو چکا، مرحلہ وار کا تعین اسٹیرنگ کمیٹی میں کریں گے۔ نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کیوں واپس آئیں، تحریک کی کامیابی کے لیے ان کا آنا ضروری نہیں، چھوٹے میاں یعنی شہباز شریف ہی کافی ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے