اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) اور حکومت مخالف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلیوں کو 31 دسمبر تک پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'پی ڈی ایم اجلاس میں تمام سربراہان نے اپنی اپنی پارٹیوں کا موقف پیش کیا، آج جعلی وزیر اعظم نے ایسے باتیں کیں جیسے وہ نشے میں بول رہے ہوں، وہ ڈائیلاگ نہیں بلکہ ہم سے این آر او مانگ رہے ہیں جبکہ لاہور جلسے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی تو ملتان سے بھی برا حشر کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 31 دسمبر تک تمام پارٹیوں کے ارکان پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرا دیں، کل اسٹیرنگ کمیٹی اجلاس میں اسلام آباد لانگ مارچ کی تاریخ طے کی جائے گی اور ملک میں پہیا جام ہڑتال، شٹر ڈاؤن کا شیڈول طے ہوگا۔ جبکہ اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں جلسوں اور مظاہروں کا شیڈول بھی طے ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو فرق پڑ چکا، کرسی ہل چکی، اب ایک دھکا دینے کی ضرورت ہے، ہم نے سوچا بھی نہیں کہ گرفتاری کیا چیز ہوتی ہے۔ ہم مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے معاملات کو آگے بڑھا رہے ہیں، عوام کو مایوس نہیں کریں گے، عوام کا اعتماد خراب نہیں کریں گے جبکہ لاہور کا جلسہ تاریخی ہوگا اور حکومت کے لیے آخری کیل ثابت ہوگا۔
قبل ازیں مولانا فضل الرحمٰن کی زیر صدارت پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل، پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سمیت دیگر قائدین بھی اجلاس میں شریک تھے۔
بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے ترجمان میاں افتخار نے کہا کہ استعفوں کے حوالے سے اتفاق رائے ہو چکا، مرحلہ وار کا تعین اسٹیرنگ کمیٹی میں کریں گے۔ نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کیوں واپس آئیں، تحریک کی کامیابی کے لیے ان کا آنا ضروری نہیں، چھوٹے میاں یعنی شہباز شریف ہی کافی ہیں۔