گوجرانوالہ: گوجرانوالہ میں پی ڈی ایم کا جلسہ ناکام بنانے کیلئے پنجاب پولیس نے اپوزیشن کارکنان کی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مار کارروائیاں تیز کردیں۔ سیکورٹی اداروں نے اس ضمن میں متحرک کارکنان بالخصوص لیگی ورکرز کی لسٹیں تیار کررکھی ہیں۔ ایک سینئر لیگی رہنما کے بقول پی ڈی ایم کے 15 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں گرفتاریوں کے بعد کی حکمتِ عملی کو حتمی شکل دی جائے گی۔ لیکن ہنگامی قدم کے طور پر گجرات، شیخوپورہ اور لاہور سے گوجرانوالہ جلسے کے لیے جانے والے شرکا کو علاقوں کی اہم سڑکوں پر دھرنا دینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
حکومت مخالف تحریک کو ناکام بنانے کے لیے پنجاب حکومت نے پولیس کے خفیہ محکمے کو کام سونپ دیا ہے اور اپوزیشن کے کارکنان بالخصوص ن لیگی کارکنان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ یہ ٹاسک بھی دیا گیا ہے کہ حکومت کو آگاہ کیا جائے کہ متحدہ اپوزیشن کے بڑے شہروں میں ہونے والے جلسوں میں اندازاً کتنے لوگ آسکتے ہیں۔ اور انہیں کیسے جلسہ گاہ میں آنے سے روکا جائے۔
واضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے پلیٹ فارم کے تحت مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جمعیت علمائے اسلام اور دیگر اپوزیشن جماعتیں 16 اکتوبر کو گوجرنوالہ میں جلسہ کرکے پاور شو کا مظاہرہ کریں گی۔ جبکہ جلسے سے مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف بھی خطاب کریں گے، جس کیلئے لندن میں تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔
کارکنان کی گرفتاریوں پر مسلم لیگ (ن) کے قائدین نے پنجاب پولیس کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ حکومت کے احکامات پر غیرقانونی کارروائیاں کرنے سے گریز کرے اور وہ افسران انتقامی ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں کیونکہ انہیں کل جواب دینا ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 3 ماہ ڈی چوک پر جلسہ کیا اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا لیکن اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی حکومت پولیس گردی پر اتر آئی ہے۔ گوجرانولا میں پی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ بات کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ اب حکومت یہ جلسہ روک نہیں سکتی کیونکہ 16 اکتوبر کو پاکستان کے عوام مہنگائی کے خلاف عوامی ریفرنڈم میں شرکت سے ثابت کریں گے کہ وہ حکومت کی ناکامی سے تنگ آچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے پُر امن اور جمہوری جدوجہد کے تحت چار بڑے جلسوں کا اعلان کیا ہے جس دن سے اے پی سی میں پی ڈی ایم کے قیام کا اعلان ہوا تب سے حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ 'گوجرانولا میں 16 اکتوبر کے جلسے سے پہلے حکومت خبریں لگا رہی تھی کہ اپوزیشن جلسہ کرے انہیں کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن آج پی ڈی ایم میں شریک کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ ابھی اطلاع ملی ہے کہ انتظامیہ نے یوتھ ونگ کے رہنما شعیب بٹ کی فیکٹری پر چھاپہ مارا ہے جبکہ وہ کوئی اجلاس نہیں ہو رہا تھا۔
اس موقع پر رہنما مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم کے جنرل سیکریٹری شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے 3 اکتوبر کو انتظامیہ کو درخواست دی گئی تھی کہ جناح اسٹیڈیم میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اب تک درخواست پر کوئی جواب نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا کہ پہلا جلسہ 16 تاریخ کو جی ڈی روڈ گوجرانولا شہر میں ہوگا اور میں آج پنجاب کے چیف سیکریٹری جواد رفیق، محکمہ داخلہ کے سیکریٹری مومن آغا، کمشنر گوجرانولا سمیت دیگر سے گزارش کروں گا کہ آپ وزیراعظم عمران خان کے ملازم نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ حکومت پاکستان کے ملازم ہیں، اگر آپ عوام کا آئینی حق چھینیں گے تو کل آپ کو انتظامی معاملات کا سامنا کرنا پڑے گا۔