شکارپور: معاشرے میں خرابیوں کی روک تھام میں کھیلوں کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ نوجوان صحت مند سرگرمیوں سے اپنی زندگی کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ تاہم اس کیلئے ملک میں گراؤنڈز کی کمی ہے۔ جبکہ ملک میں کھیلوں کے سب سے بڑے ادارے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھی گراؤنڈز کو لاوارث چھوڑ دیا ہے۔
پی سی بی رینجل کرکٹ ایسوسی ایشن نے 253 کرکٹ کے میدانوں سے ہاتھ اٹھا لیا ہے۔ شکارپور کرکٹ گراؤنڈ کا عملہ بے یارو مددگار اور عمارت زبوں حالی کا شکار ہے۔ نوجوان کھلاڑیوں نے مطالبہ کیا کہ عمارت کی مرمت کی جائے اور سرکاری سطح پر کرکٹ گراؤنڈ آباد کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت پاکستان میں 253 کرکٹ گراؤنڈز کی حالت انتہائی خراب ہے اور وہاں کے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔ ان میں سے ایک گراؤنڈ شکارپور کا ہے۔ شکارپور میں کرکٹ گراؤنڈ کا افتتاح 14 اپریل 1991 کو ڈپٹی کمشنر محمد علی گردیزی نے کیا۔ 30 برس میں پی سی بی نے اس گراؤنڈ کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ 8 سالوں سے ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں۔
کرکٹ گراؤنڈ میں موجود نوجوان کھلاڑیوں سید زوہیب علی شاہ، ذاکر چنو، جاوید سنجرانی اور دیگر نے کہا کہ شکارپور کرکٹ گراؤنڈ پر کندھ کوٹ، کشمور سے نواب شاہ، حیدرآباد کی ٹیمیں بھی ٹورنامینٹ کھیل چکی ہیں، مگر اب گراؤنڈ کی زبوں حالی کی وجہ سے یہاں کوئی بھی بڑا ٹورنامنٹ نہیں ہو رہا ہے۔ ماضی میں اس گراﺅنڈ کا سندھ بھر میں بہت نام تھا، جہاں پر مختلف اضلاع اور ڈویژنز سے کھلاڑی کھیلنے آتے تھے اور آج یہ حشر ہے کہ لو کل شہری بھی کھیلنے سے کتراتے ہیں۔
کھلاڑیوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا اللہ نہ کرے یہ بلڈنگ کسی بھی وقت گر کے کھلاڑیوں اور عملے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ کھیلوں کے وزیر سمیت منتخب نمائندوں اور ضلع انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ شکارپور کے کرکٹ گراؤنڈ کی مرمت کروائی جائے تاکہ کھلاڑیوں سے بے چینی ختم ہوسکے۔