تازہ ترین
ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گےسابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔

پارلیمنٹ حملہ کیس میں پی ٹی آئی کی پکڑ کا امکان

parliament-hamla-case-main-pti-ki-pakarr-ka-imkan
  • واضح رہے
  • اکتوبر 20, 2020
  • 2:26 شام

مقدمہ میں وزیراعظم عمران خان، صدر عارف علوی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر تعلیم شفقت محمود سمیت تقریباً ساری حکومت ہی نامزد ہے

اسلام آباد: اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے پارلیمنٹ حملہ کیس سے وزیراعظم عمران خان کی بریت سے متعلق درخواست کا فیصلہ 29 اکتوبر کو سنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اے ٹی سی جج رانا جواد عباس حسن نے درخواست کی سماعت کے دوران وکیل دفاع کو فیصلہ سنائے جانے سے قبل تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کی۔

انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جج نے پی ٹی وی حملہ کیس سے عمران خان کی بریت کا کیس الگ کردیا تھا۔ پی ٹی وی حملہ کیس میں عدالت نے وزیراعظم کے وکیل کو 12 نومبر تک دلائل سمیٹنے کی ہدایت کی۔

سماعت میں پی ٹی آئی کے صوبائی وزیر علیم خان کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔ درخواست کے مطابق علیم خان کورونا وائرس سے متاثر ہیں اس لیے ذاتی حیثیت میں پیش نہیں ہوسکتے، جس پر جج نے وکیل سے میڈیکل رپورٹ طلب کرلی۔

وکیل کا دعویٰ تھا کہ عمران خان کے خلاف کوئی مواد ریکارڈ پر موجود نہیں اور ان کے خلاف سیاسی وجوہات کی بنا پر کیس بنایا گیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی کی عمارت پر حملہ کرنے والے شرپسند پی ٹی آئی یا عوامی تحریک کے کارکنان نہیں تھے۔ انہوں نے واقعے سے متعلق پیش کی گئی ضمنی رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے دیگر قائدین کو بری الذمہ قرار دیا گیا تھا۔

جج رانا جواد عباس نے وکیل کو عدالتی ریکارڈ کے لیے ضمنی رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی اور ریمارکس دیے کہ پروسیکیوشن نے خود اس کیس کی مزید کارروائی کے لیے عدم دلچسپی ظاہر کی ہے۔ قبل ازیں مئی 2018 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایس ایس پی عصمت اللہ جونیجو پر تشدد کے کیس سے عمران خان کو بری کردیا تھا۔

پولیس نے دھرنے کے دوران تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان، اور رہنماؤں ڈاکٹر عارف علوی،اسد عمر، شاہ محمود قریشی، شفقت محمود، اعجاز چوہدری اور دیگر کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ لاگو کیا تھا۔ پروسیکیوشن کے پرانے مؤقف کے مطابق 3 افراد ہلاک، 26 زخمی ہوئے تھے جبکہ 60 کو گرفتار کیا گیا تھا، اس کیس کو برقرار رکھنے کے لیے پروسیکیوشن نے 65 تصاویر، لاٹھیاں اور کٹر وغیرہ بھی عدالت میں پیش کیے تھے۔ پروسیکیوشن کا مؤقف یہ تھا کہ احتجاج پر امن نہیں تھا۔

واضح رہے کہ 31 اگست 2014 کو پی ٹی آئی اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان نے پارلیمنٹ ہاؤس اور وزیراعظم ہاؤس کی جانب مارچ کیا تھا اور اس دوران شاہراہ دستور پر ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی تھی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے