تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

پناہ گزینوں کی تعداد 7 کروڑ ہوگئی ہے

پناہ گزینوں کی تعداد 7 کروڑ
  • واضح رہے
  • اپریل 6, 2019
  • 9:27 شام

ترک خبر رساں ادارے کے مطابق ابراہیم قالن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مختلف ممالک میں 7 کروڑ افراد پناہ گزین کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

ترکی کے ایوان صدر کے ترجمان ابراہیم قالن نے کہا ہے کہ ان کا ملک 50 لاکھ پناہ گزینوں کو اپنے ہاں پناہ دیئے ہوئے ہے، ان میں 35 لاکھ شامی پناہ گزین شامل ہیں۔ پناہ گزینوں میں شام، فلسطین، شمالی افریقہ، وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور دنیا کے دوسرے خطوں کے لوگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اس وقت 35 لاکھ شامی پناہ گزینوں سمیت نصف کروڑ پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہے۔ شام کے بعد عراق کے پناہ گزین اور دوسرے ممالک کے پناہ گزین بھی شامل ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے بحران کے حل میں ناکامی عالمی برادری کیلئے بڑا امتحان ہے، بہت سے ممالک پناہ گزینوں کے حوالے سے امتحان میں ناکام ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ حال ہی میں بنگلہ دیش نے مزید روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ جبکہ کئی ممالک ایسے ہیں جنہوں نے پناہ گزینوں کو سیکورٹی رسک قرار دے کر اپنے اپنے ملک میں ان کا داخلہ ممنوع قرار دے رکھا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے