ملک کے دارالحکومت میں27 دن سے زائد عرصہ تک ایک یھودی کارندہ اسرائیلی پرچم کےڈیوڈ اسٹارکےساتھ کیمپ لگا کرعلیٰ الاعلان اپنےمطالبات کا پرچارکرتا رہااور پھراسکوایک اورکارندے کےذریعے پراسرارطورپرلپیٹ کرغائب کردیاگیا- اس بارے میں تیرہ چودہ سےذائد خفیہ ایجنسیاں خاموشی سےتماشا دیکھتی رہیں اورآج تک حکومت کی جانب سےاس بارے میں کوئی ردّعمل یا سرکاری مؤقف سامنےنہیں آیا- دوسری جانب قادیانیوں کےحوالےسےحکومت کی پھرتی اورقلابازی کی چستی نے پوری قوم کوورطۤہ حیرت میں ڈال رکھا ھے-
ادھرکرونافراڈ کی آڑمیں جواہالیان وطن کا جینا محال کررکھا ھےاس بارے میں روزانہ نت نئے بیانات اخباروں کی زینت بن رھےہیں- مرکزی حکومت نے اپنا ایس اوپی جاری کررکھاہےمگرسندھ حکومت کو وہ پسند نہیں جبکہ اسکی اپنی بیوروکریسی پچھلےڈیڑھ ماہ میں آج تک اپنا ایس او پی تیارنہیں کرسکی- جولوگ صرف مال کھانے کےعادی ہوں ان سے کام کی توقع رکھناعبث ھے- دنیا بھرمیں لاک ڈاؤن کا مکمل خاتمہ کیا جا رہا ہےمگرحکومت سندھ نہیں چاہتی کہ اسکے شہری رزق حلال کماکراپنے پیروں پرکھڑے ہو سکیں-
عالمی منظرپراٹلی کےبعد برطانیہ میں مقیم کینسرکےایک پاکستانی طبّی ماہرڈاکٹرمحمداقبال عادل نے27 اپریل کو اپنےانٹرویومیں انکشاف کیاھےکہ انھوں نے اب تک کرونا وائرس سے کسی شخص کومرتےنہیں دیکھا- انھوں نےکہا کہ ڈاکٹروں کی ایک بڑی تعداد کرونا فراڈ کی حقیقت سےاچھی طرح واقف ھےلیکن وہ اپنی ملازمتوں سےمحرومی کےخوف سےزبان نہیں کھولتے- گذشتہ پانچ ہفتوں کےدوران کرونا ڈرامےکی وجہ سےاسپتالوں نے دیگرامراض میں مبتلا لوگوں کاعلاج بند کررکھا ھے- جس کی وجہ سے مریضوں کی اکثریت پریشان ھے- ان میں سےکئی لوگوں کے ناگزیر آپریشن ہونا تھےلیکن ان کونہایت بے رحمی کے ساتھ اسپتالوں سےنکال دیا گیا- میں جس اسپتال میں کام کرتا ہوں وہ ایک تدریسی یونٹ بھی ھے اور وہاں کافی رش ہوتا تھا پورے ملک سے لوگ وہاں آپریشن کروانےآتےتھے مگرآج وہ خالی پڑاھے- نہ ہم نےہزاروں جنازے دیکھےنہ اتنی بڑی تعداد میں قبرستانوں کی قبریں دیکھیں-
کووڈ 19کےحوالےسے حکومتوں اورمیڈیا نےجوشوروغل مچارکھاھے وہ اس سے پہلےکبھی دیکھنےمیں نہیں آیا- اب تودیگرمختلف امراض میں مبتلا لوگوں کو بھی زبردستی کرونا میں ظاہرکرکےگنتی بڑھائی جارہی ھے- اسکی مثال یہ ھےکہ گیارہ مارچ تک دنیامیں کرونامریضوں کی کل تعداد صرف 98 ہزارکےقریب ظاہر کی گئی جن میں سے82 ہزارچین میں تھے- لیکن جیسے ہی آئی ایم ایف اورورلڈ بینک کی جانب سے یہ اعلان ہؤا کہ کرونا وائرس سےمتاثرہ ملکوں کی مالی اعانت کی جائیگی- اس اعلان کے پیچھےبل گیٹس، راکفیلرفاؤنڈیشن، روشچائلڈ سمیت تیرہ بڑے خاندانوں کی بھرپورپشت پناہی شامل ھے- چنانچہ اسکےفوراًبعد کرونا مریضوں کی تعداد کا گراف دوہفتوں کےاندربڑھتا چلا گیا اورگیارہ اپریل تک تین لاکھ تک پہنچ چکا تھا- یہ ڈرامائی اضافہ محض اس لئے ہؤا کیونکہ مالی امداد کا پرکشش لالچ دیا گیا تھا- اب اس پیشکش سےفیضیاب ہونیوالوں میں نہ صرف حکومتیں ملوث ہوگئیں بلکہ ان کی افواج، بیوروکریسی اوردیگرچھوٹے بڑے تمام شعبے بھی شامل ہو گئے- اسکا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکہ سے ایک بڑے سرجن نے فون پربتایا کہ نئی ہدایات کےمطابق نمونیا کا جوبھی نیا مریض آپ داخل کریں گےاسکےعوض ادارے کوچارہزارڈالرملیں گے- اگرآپ نےکووڈ19 پازیٹیوکا شکارکوئی مریض داخل کیا تواسکے عوض 13 ہزارڈالرکی ادائیگی کی جائیگی اوراگر آپ نےکسی مریض کو کووڈ19 کے ساتھ ساتھ وینٹیلیٹرپربھی ڈال دیا توآپکو39ہزارڈالرفی مریض رقم ملیگی- کیونکہ وینٹیلیٹرپرڈالنےکاصاف مطلب یہ ھےکہ اب اسکا بچنا مشکل ھے- چنانچہ اسکےنتیجےمیں پاکستان اوربھارت جیسےملکوں نےبھی دھڑا دھڑمریضوں کا اسکوربڑھانا شروع کردیا-
اسکاواضح مطلب یہ ھےکہ اس منصوبے کے خالق پوری دنیاکودولت کے بل پرمفلوج کرناچاہتے ہیں- ان طاقتوں کےجھوٹےدعووں کی اصلیت کوجانچنےکیلئےتائیوان کی مثال کافی ہوگی جومعاشی لحاظ سےدنیا کا 21واں بڑاملک ھے- اسکی آبادی 24لاکھ کے قریب ھےجس میں سے 4 لاکھ تائیوانی باشندے چین میں کام کرتے ہیں- ان کا جی ڈی پی 11فیصدھے جوبرطانیہ سے بھتراورناروے وسویڈن کے برابرھے- چین میں کام کرنیوالےاسکےچارلاکھ افراد میں سے 300 کرونا سےمتاثرہوئےجبکہ مرنیوالوں کی تعدادصرف چارتھی- کیاان سب کوویکسین لگی ہوئی تھی؟ قطعاً نہیں- لہٰذا ٹرمپ نے جوویکسین کا ڈرامہ کیا وہ ایک فراڈ تھا محض عام لوگوں کوبیوقوف بنانےکیلئے-
ڈاکٹراقبال عادل نے کہا میرے نزدیک بل گیٹس، ہلیری کلنٹن اوردیگرلوگوں کےساتھ ساتھ ڈبلیوایچ او، یونیسیف سمیت تمام ادارےکرونااسکینڈل میں ملوث ہیں- ڈبلیوایچ اوکی ساری فنڈنگ امریکی حکومت کے بعد بل گیٹس کرتا ھے- اب امریکی حکومت نےچونکہ ہاتھ کھینچ لیا ھےاس لئے ڈبلیوایچ اومکمل طورپربل گیٹس کےہاتھوں میں آگیا ھے- بل گیٹس اسکےذریعےساری دنیا کواپنی ویکسین بیچناچاہتاھے- لہٰذا ڈبلیوایچ اونےاب تک سوائےخوف پھیلانےکے اورکچھ نہیں کیا- کیونکہ اصل وائرس کی توآج تک تشخیص ہی نہیں ھوسکی- ان کا اصل ایجنڈاتوویکسین کےذریعےانسانوں کےاندرمائکروچپس لگاناھے- اس مائکروچپ کےذریعےآپکے ڈی این اے کوکنٹرول کیا جائیگا، آپکی نس بندی کی جا سکےگی، آپ کی نسلوں اورسوچ کوقابوکیا جائیگا، عام لوگوں کومختلف بیماریوں میں مبتلاکرکے موت کے منہ میں دھکیلا جا سکیگا اورانہیں جلد بڑھاپےکا شکارکرسکیں گے-
ایک اورسوال کےجواب میں انھوں نے کہا کہ اس شعبہ طبّ میں35 سے40 سال گذارے ہیں میری رائےمیں یہ ساراڈرامہ ھےجسکے پیچھےایسےمقاصد شامل ہیں کہ ان کی خطرناک ویکسین کو کیسےعام لوگوں کیلئےقابل قبول بنایاجائے، مائیکروچپ کوانسانوں کے جسم میں داخل کیاجائےاور5جی ٹیکنالوجی کوکیسےرائج کیاجائے- حال ہی میں لندن ودیگرعلاقوں میں لوگوں نے5جی کےٹاوراسی لئےجلائےکہ عام لوگوں کوان خفیہ مقاصد سےآگاہی ہوتی جا رہی ھے- 5جی سےجوطاقتورالیکٹرومیگنیٹک شعائیں خارج ہوتی ہیں وہ عام لوگوں کی خفیہ شناخت کابہت بڑاذریعہ ثابت ہونگی- یہ جوسبق دنیابھرمیں پڑھایاجارہاھےکہ ایک دوسرے سےھاتھ نہ ملائیں اورچھ فٹ کےفاصلے پررہیں- یہ اصل میں اُنھی آنیوالےدنوں کی تیاری ھےکہ5جی ٹیکنالوجی کےجوٹاورآپ کےارد گرد لگے ہونگے وہ 24گھنٹےتمام حرکتوں پرنظررکھیں گےکہ فلاں وقت آپ کہاں تھےاورکیا کررہے تھے؟ لہٰذااگرآپ فاصلےپرنہیں ہونگےتوشناختی پریڈ میں مداخلت ہوگی اورایک دوسرے کے پیچھےبھیڑمیں چھپےکسی خاص فرد کی پہچان مشکل ہوگی-
موجودہ کرونافراڈاورپابندیوں کا سلسلہ کب تک جاری رھےگا؟ اس سوال کاجواب دیتےہوئےڈاکٹراقبال کا کہنا ہےکہ یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہےگاجب تک ساری دنیا تنگ آ کربل گیٹس اوراسکےٹولےمیں شامل انسانیت کےدشمنوں کےپیروں میں نہیں گرجاتی- اسوقت ساری دنیا میں اسی ایجنڈے پرکام ہورہاھےورنہ کوئی وجہ نہیں کہ دنیا کے200 ملکوں میں بیک وقت ایک وائرس پھیل جائے یہ ایک غیرمعمولی بات لگتی ھے- میں پچھلےچارمہینوں سے یہ تماشا دیکھ رہا ہوں جوناقابل یقین ھے- جولوگ مرجاتے ہیں ان کوکرونا سےمتاثرہ قراردیکردفنادیتےہیں اوران کا پوسٹ مارٹم بھی نہیں کرتےاس کی وجہ یہ ھےکہ اس طرح ان کا پول کھل جائیگااورمرنیوالےکےلواحقین عدالتی کاروائیوں میں گھسیٹ لیں گے- یہ سب نہایت شرمناک ھےاورانسانی حرمت کوپامال کرنےکےمترادف ھے- اس کےنتیجےمیں دنیا بھرکےملکوں میں کساد بازاری پھیلےگی، لیڈرشپ کا مکمل خاتمہ ہوجائیگا، معاشی طورکئی ملک دیوالیہ ہوجائیںگےاورانھیں دیگرممالک میں ضم کردیاجائیگا- کیونکہ ان کی قسمتوں کا فیصلہ اب آئی ایم ایف اورورلڈ بینک کے ہاتھوں میں ہو گا- لیکن دنیا بیدارہورہی ھےاورہمیں اس سلسلےمیں اپنا کردارادا کرنا ہوگا-