سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق پاک وہیلز سروے رپورٹ کے نتائج کے مطابق ملک میں 64 فیصد صارفین پرانی گاڑی جبکہ 34 فیصد نئی گاڑی خریدتے ہیں۔ 70 فیصد افراد کے پاس پاکستان میں تیار کی جانے والی گاڑیاں ہیں۔ جبکہ 28 فیصد افراد درآمد شدہ گاڑی کے مالک ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ری سیل ویلیو کے حساب سے ٹیوٹا کرولا اور وٹز بہترین گاڑیاں ہیں، کرولا اندرون ملک تیار کی جاتی ہے جبکہ وٹز گاڑیاں درآمد کی جاتی ہیں۔ سال 2017ء کے دوران پاکستانی شہریوں نے 8 ہزار وٹز گاڑیاں درآمد کی تھیں، جو درآمد کی جانے والی کسی بھی دوسرے برانڈ سے زیادہ ہیں۔
اس طرح قامی طور پر تیار کی جانے والی 52 ہزار ٹیوٹا کرولا گاڑیاں بھی اسی برس فروخت ہوئی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر صارفین پرانی گاڑی خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں جن میں سے اندرون ملک تیار کی جانے والی گاڑیوں کی شرح زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گاڑیوں کی قیمت میں گزشتہ دو برس کے دوران مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس اضافے کی وجہ پیداواری لاگت میں اضافہ اور ڈالر کی اونچی اُڑان کو قرار دیا جاتا ہے۔ محض 6 ماہ میں گاڑیوں کی قیمتوں میں 4 سے 5 مرتبہ اضافہ ہوچکا ہے۔ کارساز کمپنیوں نے مختلف گاڑیوں کے ماڈلز کی قیمتوں میں 1 سے 5 لاکھ روپے تک کا اضافہ کیا ہے۔ جبکہ سوزوکی نے مختلف برانڈز کی گاڑیوں کے نرخ 10 ہزار سے لے کر 1 لاکھ روپے تک بڑھا دئیے ہیں۔