عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فٹیف) نے پاکستان کو بدستور زیرِ نگرانی یعنی 'گرے لسٹ' میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ادارے کے صدر مارکس پلیئر کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستان 27 میں سے 21 سفارشات پر عمل کر رہا ہے لیکن بات یہاں ختم نہیں ہوتی اور اسے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق اب پاکستان کو فروری 2021 تک ان تمام سفارشات پر عمل کرنے کا وقت دیا گیا ہے جن پر تاحال کام نہیں ہو سکا۔ اس بات کا فیصلہ ادارے کے تین روزہ اجلاس میں کیا گیا جو جمعے کو اختتام پذیر ہوا۔
واضح رہے کہ کورونا کی وبا کی وجہ سے یہ اجلاس آن لائن منعقد کیا گیا تھا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایران اور شمالی کوریا کو بلیک لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔ جبکہ ادارے کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد کے بعد آئس لینڈ اور منگولیا کو گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔
اجلاس کے دوران پاکستان کے حکام کی طرف سے دہشتگردی میں ملوث گروہوں کے خلاف اب تک کی جانے والی کارروائی اور انہیں معاشی مدد فراہم کرنے والے اداروں اور افراد کے خلاف کی جانے والی کارروائی کا بھی جائزہ لیا گیا۔
ایف اے ٹی ایف کے سربراہ مارکس پلیئر نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان کو ادارے کی جن 27 سفارشات پر عملدرآمد کے لیے کہا گیا تھا ان میں سے 21 پر عمل ہو رہا ہے۔ تاہم جب تک پاکستان باقی چھ سفارشات پر عملدرآمد نہیں کرتا اس کا درجہ تبدیل نہیں ہو سکتا۔
مارکس پلیئر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے یقیناً اس سلسلے میں بہت کام کیا ہے لیکن اسے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور وہ رک نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ اس وقت تک نہیں ٹلا جب تک وہ ان چھ اہم سفارشات پر عملدرآمد نہیں کر لیتا جن پر کام ہونا ابھی باقی ہے۔
ادارے کے صدر کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان بقیہ سفارشات پر مقررہ مدت میں عملدرآمد کرتا ہے تو ایف اے ٹی ایف کی ٹیم پاکستان کا دورہ کر کے اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تمام سفارشات پر عمل ہو رہا ہے اور اگر ایسا پایا گیا تو پاکستان کے گرے لسٹ سے اخراج کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔