کراچی: سوئٹزرلینڈ کے سفیر بینڈکٹ ڈی سیرجٹ نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستان اور سوئٹزرلینڈ کے مابین تجارتی توازن زیادہ تر سوئٹزرلینڈ کے حق میں ہے لیکن تجارت یکطرفہ نہیں ہوسکتی کیونکہ تجارت تب ہی ٹھیک چلے گی جب ہر کوئی منافع کما رہا ہو۔
لہٰذا پاکستان کو سوئٹزرلینڈ کو اپنی برآمدات کو بہتر بنانے پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے اگرچہ سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کرنا میرا کام نہیں کیونکہ اس حوالے سے خالصتاً پاکستانی سفیر کا کردار اہم ہے لیکن میں پھر بھی اس سلسلے میں مدد اور تعاون کرنے کے لئے تیار ہوں۔
یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر اجلاس میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں کے سی سی آئی ایم شارق وہرا، سینئر نائب صدر ایم ثاقب گڈلک، نائب صدر شمس الاسلام خان اور دیگر اراکین شریک تھے۔
سوئس سفیر نے کہا کہ اگرچہ سرمایہ کاری کے لحاظ سے اعداد و شمار بہت اچھے ہیں اور وہ پُرامید ہیں کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا لیکن تجارت کے لحاظ سے ہمارے اعداد اچھے نہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکردگی سے متعلق اعداد و شمار کافی دلچسپ ہیں۔ اگر پاکستان ٹیکسٹائل کے شعبے میں اچھا کام کر رہا ہے توسوئٹزرلینڈ بہترین مشینری مہیا کرسکتا ہے جو دونوں دوست ممالک کے لیے سود مند ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ کے سی سی آئی کا دورہ ان کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ادارہ کراچی کی نمائندگی کرتا ہے جو اس ملک کا معاشی اور مالیاتی مرکز ہے جبکہ 220 ملین آبادی والا پاکستان جو سوئٹزرلینڈ کی آبادی سے دوگنا ہے، سوئس کمپنیوں کو تجارت وسرمایہ کاری کے وسیع مواقع فراہم کرسکتا ہے۔
ہم پہلے ہی یہاں موجود ہیں اور یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ پچھلے 10 سالوں میں سوئٹزرلینڈ پاکستان میں براہ راست سرمایہ کاری کے لحاظ سے چوتھا سب سے بڑا ملک رہا ہے۔
قبل ازیں صدر کے سی سی آئی ایم شارق وہرا نے سوئس سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان اور سوئٹزرلینڈ مختلف معاشی شعبوں میں باہمی تعاون پر مبنی خوشگوار اور صحت مند دوطرفہ تعلقات کا اشتراک کرتے ہیں۔ 2019 میں سوئٹزرلینڈ کے لیے پاکستان کی برآمدات 169.98 ملین ڈالر جبکہ درآمدات 376.31 ملین ڈالر تھیں۔
2019 میں 206.32 ملین ڈالر کا تجارتی سرپلس سوئٹزرلینڈ کے کافی رہا لہذاپاکستان کو اپنی برآمدات میں اضافے کے لیے نئی راہیں تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوئس تاجروں کے لیے 100 فیصد ملکیت کی بنیاد پر یا مقامی صنعتوں کے ساتھ مشترکہ شراکت داری منصوبوں کے تحت پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی وسیع گنجائش موجود ہے جبکہ پاکستان توانائی کے شعبے، کان کنی، زراعت اور ایکویٹی مارکیٹ میں سوئس مہارت سے بہت فائدہ اٹھا یا جا سکتا ہے۔
صدر کے سی سی آئی نے اس بات کا خصوصی طور پر ذکر کیا کہ پاکستان میں کھاد، کیمیکلز اور دواسازی کی صنعت کے لیے خام مال اور تیار شدہ مصنوعات کی فراہمی میں تعاون کا بھی امکان موجود ہے جبکہ دستکاری، جوتے، قیمتی پتھر اور دھاتیں بھی سوئٹزرلینڈ میں پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کے لیے اہم شعبے سمجھے جاتے ہیں۔