اسلام آباد ( واضح رہے نےوز ) پنجاب فٹ بال ایسوسی ایشن کے سابق نائب صدر رانا ضیاء الرحمان نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے پی ایف ایف کے سابق عہدیداروں کو ملنے والی گرانٹ کا آڈٹ کروائے اور ماضی میں فٹ بال کے کھلاڑیوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کا ازالہ بھی کیا جائے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں گذشتہ روز
اپنے ایک بیان میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں فٹ بالروں کے ساتھ بہت سی نا انصافیاں ہوئیں تھیں جس کی مثال کہیں نہیں ملتی اور پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی اس سلسلہ میں تمام حقائق کو فٹ بالروں کے سامنے لاتے ہوئیان کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں اور زیادتیوں کا فوری ازالہ کرے تاکہ کھلاڑیوں میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ فٹ بال پاکستان میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والا کھیل ہے لیکن 16 برس سے برسراقتدار رہنے والے عہدیداروں کے دور میں ملک میں پسند اور نا پسند کی بنیاد پر کلبوں کی رجسٹریشن کی جاتی تھی جس سے
اپنے من پسند افراد کو آگے لایا جاتا رہا اور اصل فٹ بالرز کی حق تلفی ہوتی رہی ۔ حتی کہ ڈسٹرکٹس میں فٹ بال کلبوں کو رجسٹریشن کا حق نہیں دیا ۔ اس کی وجہ سے رجسٹرڈ کلبوں کی تعداد پنجاب میں 550 سے زیادہ نہیں ہو سکی، یہی صورتحال پاکستان کے دیگر صوبوں کی بھی ہے ۔ ان کے اپنے ڈسٹرکٹس سمیت دیگر علاقوں میں فٹ بال کھیلنے والے کلبوں کو اگر میرٹ پر رجسٹرڈ کیا جاتا تو آج کلبوں کی تعداد پنجاب میں پندرہ سو کے قریب ہوتی ۔ رانا ضیاءالرحمان نے کہاکہ اس نے فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی بنائی گئی نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین حمزہ خان کو تفصیلی خط لکھا ہے جس میں کلبوں
رجسٹریشن اور سکروٹنی، اکیڈمیز کے قیام، ریفریز و کوچز کورسز کرانے کے ساتھ ساتھ بیس سالوں کا آڈٹ کروانے کا بھی لکھا ہے تاکہ پتہ چلے کہ ان برسراقتدار رہنے والے افراد کو اے ایف سی اور فیفا کی جانب سے فٹ بال کے فروغ کے لئے کتنا فنڈ ملا تھا اور کس طرح اور کہاں پر خرچ ہوا اور خاص طور پر کروڑوں روپے کی گرانٹ آنے کے باوجود نو گول پراجیکٹ مکمل کیوں نہ ہو سکے ۔ رانا ضیاء نے کہا کہ یہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین حمزہ خان کی ذمہ داری میں شامل ہے کہ وہ فٹ بال کے تمام اصل حقائق کے بارے میں فٹ بالروں کو آگاہ کرے ۔