طرابلس: فرانس کے متعصب صدر ایمانوئل ماکرون کی جانب سے آزادی اظہار رائے کے نام پر پیغمبر اسلامؐ کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بیان کے بعد مسلم دنیا میں سخت رد عمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ کویت، قطر، ترکی، شام، اردن، لیبیا سمیت کئی اسلامی ممالک میں عوام نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع کردیا ہے۔ جبکہ متعدد ممالک میں حکومتوں کی جانب سے بھی فرانسیسی فوڈ مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جا رہا ہے۔ عرب تجارتی تنظیموں نے کہا کہ وہ فرانسیسی پروڈکٹس کو ہٹاکر ان کا متبادل رکھ رہی ہیں۔
فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا ابھی آغاز ہی ہوا ہے کہ فرانس مسلم ممالک کی منت سماجت پر اتر آیا ہے۔ اپنی مصنوعات کا بائیکاٹ روکنے کے حوالے سے فرانسیسی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے۔ بیان کے مطابق فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ سمیت دیگر مسلم ممالک فرنچ پروڈکٹس کا بائیکاٹ نہ کریں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بائیکاٹ کی باتیں بے بنیاد ہیں اور انہیں بند ہوجانا چاہیئے، اسی طرح ہمارے ملک کے خلاف حملوں کا سلسلہ بھی رُک جانا چاہیئے۔
اُدھر فرانس کے صدر ایمانوئل ماکرون کے کٹر پن کے خلاف مسلم دنیا میں احتجاج جاری ہے۔ کئی اسلامی ممالک کی حکومتوں اور عوام سمیت تجارتی تنظیموں نے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ جبکہ قطر اور کویت سے موصول ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سُپر اسٹورز کے شیلف فرانسیسی مصنوعات سے خالی کر دیئے گئے ہیں۔
شامی شہر تل ابیض میں فرانسیسی صدر ماکرون اور گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے، احتجاج میں شریک افراد نے میکرون کو دہشت گرد قرار دے دیا۔ اس موقع پر بچوں نے بھی فرانس اور اس کے صدر کے خلاف بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق شام کے شہر دیر الزور میں بھی شہری سڑکوں پر نکل آئے اور فرانسیسی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
اردن کی حزب اختلاف اسلامی ایکشن فرنٹ پارٹی نے فرانسیسی صدر ماکرون سے ان کے نفرت انگیز تبصروں پر معذرت کرنے کا مطالبہ کیا اور مملکت کے شہریوں سے فرانسیسی سامان کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔
مصر میں جامع مسجد ال ازہر کے امام شیخ احمد الطیب نے اسلام مخالف بیان کو ‘‘مذہب اسلام کو سیاسی لڑائیوں میں گھسیٹنے کی منظم مہم’’ قرار دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا ‘‘ہم اپنی مقدس ہستیوں کی محض انتخابی فائدوں کیلئے توہین کو کبھی قبول نہیں کرسکتے۔"
لیبیا میں صدارتی کونسل کے ایک رکن محمد زید نے کٹر ماکرون کی جانب سے اسلام کی توہین کی مذمت کی اور کہا کہ کسی کے بھی غلیظ بیانات سے نبی اکرمؐ کی شان میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔
ترک صدر طیب اردگان نے نے ترکی کے عوام سے کہا ہے کہ وہ تمام فرانسیسی اشیا کا بائیکاٹ کریں۔ پیر کو ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں انہوں نے کہا ہے کہ اگر فرانس میں مسلمانوں کو ظلم کا سامنا ہوتا ہے تو عالمی رہنما مسلمانوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کریں۔
یمنی وزیر برائے مذہبی امور احمد عطیہ نے اسلام مخالف ذہنیت کے جواب میں فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے مطالبے کو ری ٹویٹ کیا۔
فرانسیسی صدر ماکرون کی ہٹ دھرمی پر فلسطینی عوام میں بھی شدید اشتعال پایا جا رہا ہے۔ اتوار کو غزہ پٹی پر فلسطینیوں نے بڑی تعداد میں جمع ہوکر فرانسیسی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔
توہین پر مبنی خاکوں کی ایک مرتبہ پھر تشہیر پر کویت میں سخت ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ کویتی پرچون فروشوں نے فرانسیسی مصنوعات کا اجتماعی بائیکاٹ کردیا ہے اور اپنی دکانوں اور سپر اسٹورز سے فرانسیسی اشیاء ہٹا دی ہیں۔ کویت کی غیر سرکاری صارفین کوآپریٹو سوسائٹیز کی یونین نے جمعہ کو فرانسیسی اشیاء کے بائیکاٹ کے لیے ایک باضابطہ سرکلر جاری کیا تھا۔ اس یونین میں کویت کی 70 سے زیادہ تنظیمیں شامل ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکرون انتہا پسندوں کا راستہ روک کر مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھتا، لیکن بدقسمتی سے انہوں نے دہشت گردوں کی بجائے اسلام پر حملہ کرکے اسلامو فوبیا کی حوصلہ افزائی کی۔ فرانس کے صدر نے توہین آمیز کارٹون کی نمائش سے مسلمانوں کو جان بوجھ کر مشتعل کرنے کی کوشش کی، اس قسم کی چیزیں بنیاد پرستی اور انتہاپسندی کا باعث بنتی ہیں۔
قطر میں سُپر اسٹوروں پر سے فرانس کی تمام مصنوعات کو بطور احتجاج ہٹایا جاچکا ہے، جبکہ سوشل میڈیا کی ویب سائٹس پر بھی فرانس کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے اور صارفین فرانسیسی کمپنیوں کی نشاندہی کر رہے ہیں تاکہ ان سے سامان نہ خریدا جائے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان خطیب زادہ نے فرانس میں پیغمبر اسلامؐ کی شان میں گستاخی کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی اقدار اور مسلمانوں کے عقائد کی توہین ناقابل قبول ہے اور ایران اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔