اسلام آباد: دارالحکومت میں سی ٹی ڈی پولیس کی گولیوں کا نشانہ بننے والے 22 سالہ طالبعلم اسامہ ستی کے قتل پر پی ٹی آئی کارکنان بپھرگئے۔ مری اور راولپنڈی کے کارکنان اور مقامی عہدیدران نے مقتول پی ٹی آئی سپورٹر کو انصاف ملنے تک پارٹی سرگرمیوں سے اعلان لاتعلقی کردیا۔ اپنی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے کئی کارکنوں نے پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دے دی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے سانحہ ساہیوال کے ملزمان کو بھی کیفر کردار تک پہنچانے کا وعدہ کیا تھا، مگر وہ تمام وعدے لالی پاپ ہی ثابت ہوئے۔ گزشتہ دو روز کے دوران تحریک انصاف کے وزراءاور عوامی نمائندوں کو اپنی ہی جماعت کے کارکنوں کے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔
پیر کے روز تعزیت کیلئے اسامہ ستی کے گھر جانے والے وفاقی وزیر برائے اینٹی نارکوٹکس شہریار آفریدی نے جب رسمی بیان دیا کہ ملزمان کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا تو موقع پر موجود پی ٹی آئی کارکن پھٹ پڑے۔ اور کہا کہ اسامہ خود ان کے ساتھ مل کر تحریک انصاف کے لیے انتخابی مہم چلاتا تھا۔ اگر ہماری اپنی ہی جماعت کا کارکن قانون کے محافظوں سے محفوظ نہیں تو ہم کسی اور کو کیا انصاف دلائیں گے۔
اس موقع پر یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ اسامہ کے قتل کی عدالتی تحقیقات کے ساتھ ساتھ ریاست خود مدعی بنے اور اس کیس کو ٹیسٹ کے طور پر لیا جائے۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر اسامہ کے والد ندیم ستی نے بھی وفاقی وزراءپر واضح کردیا کہ وہ اور ان کا خاندان ہائی کورٹ کے جج سے کم عدالتی تحقیقات بھی قبول نہیں کریں گے۔
واضح رہے کہ مری کی تحصیل کوٹلی ستیاں سے آبائی تعلق رکھنے والے 22 سالہ اسامہ ستی کو ہفتے کی رات گئے سی ٹی ڈی کے پولیس اہلکاروں نے گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا۔
اس واقعہ پر سوشل میڈیا سمیت فیس بک اور واٹس ایپ گروپوں میں تحریک انصاف کے کارکن اپنی حکومت اور قیادت پر گرج برس رہے ہیں۔ تحریک انصاف مری اور راولپنڈی کے کئی کارکنوں اور مقامی عہدیداروں نے اعلان کیا ہے کہ اسامہ کے خاندان کو انصاف کی فراہمی تک پارٹی سرگرمیوں سے لاتعلق رہیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب وعدوں اور دعووں پر یقین نہیں کیا جائے گا کیونکہ اس سے پہلے ہم سانحہ ساہیوال کے نتائج دیکھ چکے ہیں۔