اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ حکومتی شخصیات نے اپوزیشن سے رابطوں کی کوشش کی ہے۔ مگر اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے حکومت کے ساتھ بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے رابطے ہوئے ہیں لیکن اب بہت دیر ہوچکی ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں اور آکسیجن بھی لگا ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک سے زائد حکومتی شخصیات نے رابطہ کیا ہے لیکن جواب یہی دیا گیا کہ عمران خان استعفیٰ دیں، پھر کوئی بات ہوگی۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کن لوگوں نے رابطہ کیا ہے اور کس سے رابطہ کیا ہے۔
اس سے قبل سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اب حکومت سے نہیں بلکہ سیاست پر اثر انداز اداروں سے بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف پچھلا نیب کا کیس 9 سال چلا تھا، یہ کیس بھی جلد ختم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پٹرولیم بحران حکومت نے خود پیدا کیا ہے، پارلیمانی نظام یکطرفہ نہیں چل سکتا، ہم اقتدار کی نہیں بلکہ نظام کی خرابی کی بات کررہے ہیں، یہ حکومت 2018 کے الیکشن کا نتیجہ ہے، جو 2018 کے الیکشن میں ہوا وہ دوبارہ ہوا تو ملک آگے نہیں چلے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ آئین کو توڑنے والے اور الیکشن چوری کرنے والے مسائل کا فیصلہ ہوگا تو ملک آگے چلے گا، حکومت سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، بلکہ ان اداروں سے ہوگی جو سیاست پر اثر انداز ہیں، جن میں فوج، انٹیلی جنس ایجنسیاں، عدلیہ، نیب اور میڈیا بھی شامل ہے۔