تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

اپوزیشن کی ٹھوس حکمت عملی۔ حکومت بیک فٹ پر چلی گئی

opposition ki thos hikmat e amli hukumat back foot per chali gai
  • واضح رہے
  • دسمبر 9, 2020
  • 12:21 صبح

پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے اپوزیشن سے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔ تاہم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اب حکومت سے نہیں سیاست پر اثرانداز اداروں سے بات ہوگی

اسلام آباد: پی ٹی آئی حکومت اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوگئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ حکومتی شخصیات نے اپوزیشن سے رابطوں کی کوشش کی ہے۔ مگر اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے حکومت کے ساتھ بات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے رابطے ہوئے ہیں لیکن اب بہت دیر ہوچکی ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں اور آکسیجن بھی لگا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک سے زائد حکومتی شخصیات نے رابطہ کیا ہے لیکن جواب یہی دیا گیا کہ عمران خان استعفیٰ دیں، پھر کوئی بات ہوگی۔ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کن لوگوں نے رابطہ کیا ہے اور کس سے رابطہ کیا ہے۔

اس سے قبل سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے احتساب عدالت اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اب حکومت سے نہیں بلکہ سیاست پر اثر انداز اداروں سے بات ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ میرے خلاف پچھلا نیب کا کیس 9 سال چلا تھا، یہ کیس بھی جلد ختم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پٹرولیم بحران حکومت نے خود پیدا کیا ہے، پارلیمانی نظام یکطرفہ نہیں چل سکتا، ہم اقتدار کی نہیں بلکہ نظام کی خرابی کی بات کررہے ہیں، یہ حکومت 2018 کے الیکشن کا نتیجہ ہے، جو 2018 کے الیکشن میں ہوا وہ دوبارہ ہوا تو ملک آگے نہیں چلے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ آئین کو توڑنے والے اور الیکشن چوری کرنے والے مسائل کا فیصلہ ہوگا تو ملک آگے چلے گا، حکومت سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، بلکہ ان اداروں سے ہوگی جو سیاست پر اثر انداز ہیں، جن میں فوج، انٹیلی جنس ایجنسیاں، عدلیہ، نیب اور میڈیا بھی شامل ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے