سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ این آر او مانگنے اور دینے والے دونوں پر لعنت بھیجتے ہیں۔ پچھلے این آر او پر بھی لعنت ہے، جس نے این آر او مانگا اور دیا اس پر لعنت بھیجتا ہوں۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر نے اتوار کی شب نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ ملک کے وزیر اعظم کو یہ نہیں پتا کہ این آر او کا مطلب کیا ہے۔ ان کو این آر او دینے کا اختیار نہیں ہے۔ این آر او یہ ہے کہ فرض کرلیں میں نے جرم کیا ہو اور میں آپ کے ساتھ مل جاؤں تو آپ میرے خلاف کارروائی نہیں کریں گے۔ یہ اختیار ملک کے وزیر اعظم کے پاس نہیں ہے، یہ آمر کرسکتا ہے۔ کیا ملک میں آمریت ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس ملک میں نیب آزاد ہے نہ اس کی عدالتیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نیب سیاسی کرپشن میں ملوث ہے اور کہا کہ نیب عوام کی آواز دبانے کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ اس ملک کو ’’ٹروتھ کمیشن‘‘ کی ضرورت ہے، تاکہ سب کو پتا چل جائے کہ ہمارے ملک میں کیا ہوتا رہا ہے۔
انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی حکومت سے بھی ڈرتے ہیں اور اپویشن سے بھی۔ اگر وہ اپوزیشن لیڈر کیلئے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرسکتے، جو ممبر کا حق ہے تو پھر اسپیکری چھوڑ کر چھابڑی لگا لیں۔ میں سخت الفاظ اس لئے کر رہا ہوں کہ یہ میرے ملک کی جمہوریت کی بات ہے۔ اگر کوئی جمہوریت کا گلہ دبائے گا تو میرا ہاتھ بھی اس کے گریبان پر ہوگا۔ ملک میں عجیب حالات ہیں کہ پارلیمنٹ مفلوج ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا مسلم لیگ (ن) میں قیادت کے بحران کے حوالے سے کہنا تھا کہ عوام جس کو منتخب کریں گے میں ان کو اپنا لیڈر مان لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی مشاورت سے پارٹی کے معاملات چل رہے ہیں۔ کوئی بحران نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو عوام قبول کریں گے تو وہ لیڈر بن سکیں گی۔ ابھی تو انہیں سیاست میں آئے ایک سال ہی ہوا ہے۔ انہیں خود کو منوانا پڑے گا۔