ایک بیان میں انہوں نے کہا دیکھنے میں آرہا ہے کہ چند برس سے ملک میں سیاسی تلخی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، خصوصاً سوشل میڈیا اس سیاسی چنگاری کو ہوا دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں تینوں بڑی پارٹیوں کے سپورٹرز ایک دوسرے کے خلاف سخت اور غیر اخلاقی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے لوگوں کیلئے میرا پُر خلوص پیغام ہے کہ سیاسی اختلافات کی وجہ سے اپنے رشتے داریاں اور دوستیاں خراب نہ دیں۔ تحمل کا مظاہرہ کریں، کیونکہ سیاست ایک کبھی نہ ختم ہونے والا کھیل ہے۔
آج کسی کی باری ہے تو کل کسی اور کی۔ یہ سب اقتدار کے بھوکے ہیں۔ لہٰذا آپ عوام سے گزارش ہے کہ آپس میں نہ لڑیں اور سوشل میڈیا پر تنقیدی اور غیر اخلاقی پوسٹس سے گریز کریں۔ جن سیاسی لیڈران کی محبت میں اپنوں کو ناراض کر رہے ہیں ان کے ساتھ ہمارا زندگی پھر تعلق واسطہ رہنا ہے۔ جبکہ سیاسی رہنما اور دیگر تو ہمیں پہچانتے تک نہیں۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ لوگ اپنی پروفائل پر سیاسی پوسٹ نہ کریں، اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ آپ بلاوجہ صحیح یا غلط چیز کو پروموٹ کر رہے ہو۔ دوسری وجہ یہی ہے کہ آپ کی سیاسی پوسٹ پر مخالف سیاسی جماعت کے حامی برے کمنٹس کرتے ہیں، جس سے لڑائی ہوتی ہے۔
جب یہ پوسٹ اور کمنٹس آپ کے رشتہ دار دیکھتے ہوں تو ان پر آپ کا کیا impression جاتا ہوگا، اس سے تو آپ اپنی عزت کھو رہے ہیں۔ اسی لئے میں زور دیکر کہہ رہا ہوں کہ ایک دوسرے سے بڑھ سیاسی پوسٹیں نہ لگائیں۔
کمنٹس کرنے بھی ہیں تو پرائیویٹ میسج یا ان باکس میں کرکے معاملے کو ڈسکس کریں اور اسے انا کا مسئلہ نہ بنائیں۔ ملک کی 60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، ان چیزوں پر اپنا وقت ضائع نہ کریں، اپنا کیریئر بنائیں، آن لائن اسکلز سیکھئے۔
اسی طرح قرآن پاک پڑھیں اور قرآنی تعلیمات حاصل کریں، جس کا آپ کو دنیا میں بھی فائدہ ہو اور آخرت میں بھی۔