ایصال ثواب کا معاملہ یہ ہے کہ آپ کوئی نیک عمل کریں اور وہ حق تعالیٰ کے یہاں قبول ہوجائے تو اس پر جو ثواب آپ کو ملنا تھا، آپ یہ نیت یا دعا کرلیں کہ اس عمل کا ثواب فلاں زندہ یا مرحوم کو عطا کردیا جائے۔
عام رواج مُردوں کو ایصال ثواب کا اس وجہ سے ہے کہ زندہ آدمی کے اپنے اعمال کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ مرنے کے بعد صدقہ جاریہ کے سوا آدمی کے اپنے اعمال کا سلسلہ ختم ہوجاتا ہے، اس لئے مرحوم کو ایصال ثواب کا محتاج سمجھا جاتا ہے۔
روز مرہ زندگی میں بھی دیکھا جاتا ہے کہ لوگ اپنے مرحومین کے ایصال ثواب کیلئے خیر و بھلائی کے کام کرتے ہیں یا اس میں حصہ ڈالتے ہیں۔ مثلاً بچے اپنے مرحوم والدین کے نام پر یا ان کی یاد میں فلاحی ادارہ قائم کرتے ہیں۔ اسی طرح بہت سے لوگ تعلیمی ادارے اور اسپتال بھی قائم کرتے ہیں، تاکہ نیکی کا نہ رُکنے والا سلسلہ شروع ہوسکے۔
اور بھی ایسی کئی صورتیں ہیں جن سے مرحومین کو ان کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بعد بھی ثواب ملتا رہتا ہے۔ یہ ثواب کا سلسلہ ہینڈ پمپ کی تنصیب، درخت لگانے اور غریب مسکینوں کو کھانا کھلانے یا ان کا ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے پر بھی جاری رہتا ہے۔ بہت سے افراد اپنے گھر کے باہر پانی کے کولر رکھ دیتے ہیں، تاکہ مسافر اور راہگیر اس سے اپنی پیاس بجھا سکیں۔ اس کا بھی ثواب ہے۔
اگر آپ کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ درخت لگا سکیں یا کسی میدانی علاقے میں پانی کے ہینڈ پمپ کا بندوست کر سکیں تو اپنے مرحوم عزیز و اقارب، رشتہ داروں، دوست احباب یا والدین کے ایصال ثواب کیلئے سورۂ یٰس پڑھیں اور ان کی مغفرت کی دعا کریں۔
حدیث پاک میں ہے کہ قبر میں مردے کی مثال ایسی ہے کہ کوئی شخص دریا میں ڈوب رہا ہو اور لوگوں کو مدد کیلئے پکار رہا ہو، اسی طرح مرنے والا اپنے ماں باپ، بہن بھائی اور دوست احباب کی طرف سے دعا کا منتظر رہتا ہے، اور جب وہ اس کو پہنچتی ہے تو اسے دنیا اور دنیا کی ساری چیزوں سے زیادہ محبوب ہوتی ہے اور حق تعالیٰ زمین والوں (یعنی زندوں) کی دعاؤں کی بدولت اہل قبور کو پہاڑوں برابر رحمت عطا فرماتے ہیں اور مردوں کے لئے زندوں کا تحفہ استغفار ہے۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان بحوالہ مشکوٰة المصابیح: ۲۰۶)
٭.... حضرت معقل بن یسار مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
”من قرأ یس ابتغاء وجہ اللہ تعالیٰ غفر لہ ما تقدم من ذنبہ فا قروْ وھا عند موتاکم“
ترجمہ: جو شخص اللہ رب العزت کی رضاء کیلئے سورۂ یٰسین پڑھتا ہے تو اس کے وہ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں جو اس نے پہلے کئے ہیں، لٰہذا اس سورت کو اپنے مردوں کے پاس پڑھو۔
(مشکوٰة ۱/۳۶۶،ابو داؤد: ۳/۱۲۰ باب القراءة عندالمیت)
٭.... حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
جس شخص نے قبرستان میں سورۂ یٰسین تلاوت کی تو اللہ تعالیٰ اس سورت کی برکت سے قبرستان والوں کے عذاب میں کمی فرما دیتا ہے، اور پڑھنے والے کو مردوں کے برابر ثواب عطا کیا جاتا ہے۔ (شرح الصدور للسیوطی: ۴۹۵، عمدة القاری: ۴/۴۹۷)
٭.... حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:
اللہ رب العزت نیک شخص کا درجہ جنت میں بلند فرماتا ہے، تو بندہ عرض کرتا ہے: اے میرے پروردگار! یہ کس وجہ سے ہے؟ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ تیرے لئے تیری اولاد کے استغفار کرنے کی وجہ سے ہے۔ (مسند احمد: ۲/۵۰۹، سنن ابن ماجہ:۴/۶۳۱)
٭.... حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! میری والدہ کا انتقال ہوگیا ہے، اب کس قسم کا صدقہ افضل ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: پانی بہتر ہے۔ چنانچہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے ایک کنواں کھدوادیا،اور کہا: ”ھذہ لام سعد“ یعنی اس کا ثواب حضرت ”ام سعد“ رضی اللہ عنہ کیلئے ہے۔ (ابوداؤد: ۲/۵۴)