مسلمانوں پرہندوؤں،عیسائیوں اور بدھ متوں نے ہی مظالم کے آسمان نہیں توڑے بلکہ یہودی ان میں پہلا نمبر رکھتے ہیں۔یہودیوں نے اپنے دور کے انبیا کرام ؑ کےخلاف جہاں ہر طرح کی سازشیں کیں ، انہیں شہید کیا، ان پر بہتان باندھے،عیسائیوں کو دیوار سے لگایا اورحضرت عیسی ؑ کو پھانسی دیدینے کی کوشش کی وہیں ان کی سازشیں پیارے آقاﷺ کے زمانے سے ہی مسلمانوں کیخلاف زور و شور سے جاری تھیں اور آج بھی وہ کوئی موقع جانے نہیں دیتے۔بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کو نقصان پہنچانے اور پاکستان کے ایٹمی پروگرام کوتباہ کرنےکا معاملہ ہو یا امریکہ کو ساتھ ملا کر اردن، لبنان و خلیجی ممالک کو نقصان پہنچانے کا معاملہ۔یہودی سازشیں بنتے رہتے ہیں ۔فلسطین یہودیوں کی بربریت، مظالم، دھوکہ دہی اور اسلام دشمنی کی واضح مثال ہے۔
امریکہ کی آشیر باد سے ان نام نہاد اہل کتاب ظالموں نے15 مئی1948 کو آٹھ لاکھ سے زائد فلسطین کے اصل مالک اور بسنے والے مسلمانوں کوبندوق کے زور پر انہی کے ملک، علاقوں اور گھروں سے بے دخل کردیا اوریہودی لاکر ان کے گھروں میں بسادئیے اور اس طرح ایک بلکل ناجائز اور قبضہ شدہ اسرائیلی ریاست کی بنیاد رکھ دی۔ان کی اس بربریت اور مظالم کیخلاف تمام اقوام عالم اور ملکوں نے آواز بلند کی مگر ناجائز ریاست کو امریکی آشیرباد حاصل تھی۔اس دن سے آج تک اسرائیلی فورسز فلسطینیوں کو دیوار سے لگانے اور ا ن کی نسل کشی کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ان 72 برسوں میں فلسطین کے اصل مالک یعنی فلسطینی مسلمان فلسطین کے نقشے سے مٹتے جارہے ہیں وہیں لاکھوں کی تعداد میں مسلمان بچے، بوڑھے،
عورتیں اور جوان ظالم اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں شہید ہوچکے ہیں جبکہ ناجائز یہودی آبادکاریاں جاری ہیں ۔اسرائیلی فورسز نے فلسطینیوں پر اس قدر وحشت ناک اور دل دہلا دینے والے مظالم ڈھائے کہ اقوام عالم تڑپ اٹھیں تاہم ان درندوں کے سینے میں انسانیت کی کوئی ایک ہلکی چنگاری بھی نہ جل سکی۔ اسرائیل نے نا صرف عام عوام کو نشانہ بنایا بلکہ فلسطینیوں کے ہسپتال، میڈیکل اسٹاف اور سماجی خدمت کے کارکنوں کو بھی نہیں بخشا وہیں بیرون دنیا سے امداد پہنچانے کی کوششوں کو بھی
ہر بار ناممکن بنانے کی کوشش کی ۔1967 میں مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس سے بھی فلسطینیوں کو محروم کردیا اور اس پر قابض ہو گئے وہیں مسجد اقصی کو شہید کر کے اس کی جگہ ہیکل سلیمانی تعمیر کرنے کے منصوبے پر تیزی سے عمل پیرا ہیں ۔امریکہ نے گذشتہ برس اپنا سفارت خانہ اسرائیلی قبضے میں موجود شہر یروشلم منتقل کرکے اسرائیل کے مظالم اور ناجائز قبضے کو مزید تقویت دی جس پر فلسطینیوں نے شدید احتجاج کیا اور ظالم صہیونی فورسز نے 8 ہزار سے زائد معصوم فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ فلسطینی ہر سال 15 مئی 1948 کی ظالمانہ صہیونی قبضے کیخلاف یہ تاریک ترین دن یوم النکبۃ (سانحے کا دن) کے نام سے مناتے ہیں تاہم کروناکی وجہ سے اس سال 72 واں یوم النکبۃ سوشل میڈیا کے ذریعے منایا جارہا ہے اور یہودی ناجائز اقدامات دنیا کو یاد دلائے جارہے ہیں ۔گذشتہ برس اسی دن اسرائیلی فورسز نے 47 نہتے فلسطینی شہید کردئیے تھے۔
واضح رہے کہ فلسطینی آج بھی صہیونی قبضے کیخلاف علم بغاوت بلند کئے ہوئے ہیں اور ہر دن احتجاج و مظاہروں اور مزاحمت کا سلسلہ جاری رہتا ہے وہیں اسرائیلی مظالم بھی ہر حد پار کرچکے ہیں ۔مقبوضہ کشمیر کی طرح فلسطین میں کوئی ایسا گھر نہیں جہاں کسی شہید کی میت نہ پہنچی ہو اور خاندان کا کوئی فرد شہادت سے سرفراز نہ ہوا ہو۔ ناجائز صہیونی ریاست کو آج بھی 31 سے زائد ممالک جن میں مسلم ممالک کے علاوہ غیر مسلم ممالک بھی شامل ہیں تسلیم نہیں کرتے اور اس موقف کو اپنائے ہوئے ہیں کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے جبکہ فسطین اور بیت المقدس پر صرف فلسطینیوں کا ہی حق ہے تاہم ترکی اور ایران اسرائیل کو تسلیم کرچکے ہیں ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ دہشت گردی کا جھوٹا لیبل چسپاں کرنے والوں کے اپنے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگین ہیں ۔تمام دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ مظالم کا شکار صرف مسلمان ہیں ۔فلسطین، برما، کشمیر، افغانستان،عراق، شام ، لبنان ، بوسنیا اور چیچنیا اس کی واضح مثال ہیں ۔