پشاور: پشاور ہائی کورٹ نے سابق آمر پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے فیصلے سے متعلق وفاقی وزراء کے مبینہ توہین آمیز بیانات پر وفاقی وزراء اور وزیراعظم کے معاونین کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ پشاور ہائی کورٹ میں وفاقی وزراء کے توہین آمیز بیانات کے خلاف دائر کیس کی جسٹس روح الامین اور جسٹس اعجاز نے کی۔
جسٹس روح الامین نے ریمارکس دیئے کہ جنہوں نے توہین عدالت کی ہے وہ آئندہ سماعت پر خود پیش ہوں۔ اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل عامر جاوید نے عدالت سے استدعا کی کہ فریقین کی طرف سے ہم کیس میں پیش ہوں گے اور دلائل دیں گے۔ جسٹس روح الامین نے یہ استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی وزراء کو خود پیش ہونےکا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال 17 دسمبرکو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق آمر پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ گزشتہ دنوں انتقال کرجانے والے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا تھا۔
فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا تھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔
مشرف غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد حکومتی ٹیم نے وفاقی حکومت کا مؤقف پیش کرنے کے لیے پریس کانفرنس کی تھی جس میں اس وقت کی وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان، وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر شریک ہوئے تھے۔
اس دوران خصوصی عدالت کے ججز کے خلاف مبینہ توہین آمیز بیانات دیئے گئے، اس کے علاوہ دیگر وزراء نے بھی فیصلے سے متعلق بیانات دیے تھے، جس کے خلاف خیبر پختونخوا بار کونسل نے توہین عدالت کی رِٹ دائر کی ہے۔