ملک بھر میں رجسٹرڈ شوگر ملز کی تعداد میں معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے پاس رجسٹرڈ شوگر ملز کی مجموعی تعداد 51 ہے، جن میں بند ہو جانے والی یا ایک دوسرے میں ضم ہونے جانے والی صنعتیں شامل نہیں ہیں۔
1959ء تک پاکستان میں صرف 4 شوگر ملز کام کر رہی تھی، جن میں سے پنجاب اور خیبر پختون میں دو دو صنعتیں موجود تھیں۔ ایس ای سی پی کی رپورٹ کے مطابق 1960ء سے 1971ء کے دوران شوگر ملوں کی تعداد 14 تک بڑھ گئی تھی۔ اُس وقت پنجاب میں چینی تیار کرنے والے کارخانوں کی تعداد 5، جبکہ سندھ میں 9 تھی۔
1988ء کے اختتام پر شوگر ملز کی تعداد مزید اضافے کے بعد 21 ہوگئی اور سندھ میں شوگر ملز کی تعداد 13 جبکہ پنجاب میں 7 تک جا پہنچی تھی۔ خیبر پختون میں صرف ایک کارخانہ تھا۔
رپورٹ کے مطابق 1999ء تک چینی تیار کرنے والی ملز کی تعداد 52 تک بڑھ گئی تھی۔ یعنی ایک دہائی کے بعد شوگر ملز کی تعداد دوگنی ہوگئی تھی، جن میں سے خیبر پختون میں ایک، پنجاب میں 25 اور سندھ میں 26 صنعتیں شامل تھیں۔
ایس ای سی پی کے مطابق 2008ء کے بعد سے اب تک ملک میں چینی تیار کرنے والے کارخانوں کی تعداد 51 ریکارڈ کی گئی ہے، جس میں خیبر پختون میں 3، پنجاب میں 29، سندھ میں 17 اور وفاقی دارالحکومت کے علاقہ میں 2 شوگر ملز کام کر رہی ہیں۔ پاکستان چینی کی مقامی طلب سے زائد چینی کی پیداوار حاصل کرتا ہے اور چینی برآمد کرکے قیمتی زرمبادلہ بھی کماتا ہے۔