جعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے 27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا اعلان کر دیا، جس کیلئے انہیں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) کی مکمل حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ جبکہ پیپلز پارٹی نے بھی اسلام آباد کو لاک ڈاؤن کرنے کے فیصلے کی تائید کی ہے۔ جے یو آئی (ف) کی جانب سے اسلام آباد دھرنے کیلئے کنٹینرز بھی تیار کرالئے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی (ف)، پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کیلئے تقریباً ڈھائی ماہ سے اپنی تیاریاں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں تمام انتظامات کو اب حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) نے دھرنے کیلئے 4 کنٹینرز بھی تیار کرا لئے ہیں، جو اسلام آباد کے ڈی چوک میں نصب کئے جائیں گے۔ ان میں سے کنٹینرز میں کانفرنس رومز بھی بنائے جانے کی اطلاعات ہیں۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا مریم گروپ جے یو آئی (ف) کے دھرنے میں بھرپور طریقے سے شرکت کرے گا۔ جبکہ لیگی کارکنان کی قیادت کون کرے گا اس کا فیصلہ تاحال نہیں ہوسکا ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں بعض حلقے ایسے بھی ہیں جو ابتدا میں دھرنے کو سپورٹ کرنے کے حامی نہیں ہیں۔ ان حلقوں کی رائے ہے کہ پہلے جے یو آئی (ف) کے اسلام آباد پہنچنے والے کارکنان کی تعداد کو دیکھا جائے پھر ہی احتجاج میں شرکت کا فیصلہ کیا جائے۔ اگر حکومت مخالف مظاہرین کی تعداد تقریباً ایک لاکھ ہو تو لیگی اور پی پی کارکنان کو بھی میدان میں اتارا جائے۔
ادھر بعض اپوزیشن حلقوں کا موقف ہے کہ پی ٹی آئی کی سلیکٹڈ اور نااہل حکومت کیخلاف احتجاج کو بھرپور عوامی پذیرائی حاصل ہوگی، کیونکہ ایک ڈیڑھ سال میں ملک کا ہر طبقہ مہنگائی اور بدانتظامی سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔ لہٰذا ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو اس حوالے سے زیادہ سوچ بچار کرنے کی ضرورت نہیں۔ جبکہ مولانا فصل الرحمان نے بھی دھرنے کی کامیابی کے امکانات سے متعلق دونوں جماعتوں کو اعتماد میں لے لیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ حکومت جعلی انتخابات کے نتائج سے موجود میں آئی اور سب نے 25 جولائی 2018 کے انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے از سر نو نئے شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معیشت ڈوب چکی ہے، مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے اور کاروباری طبقے نے بھاری ٹیکسز کی وجہ سے اپنے کاروبار بند کردیے ہیں۔ اس حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا سودا کردیا ہے۔ 27 اکتوبر کو ہم کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں گے اور اس کے لئے مظاہروں کے ساتھ اسلام آباد کی جانب بھی مارچ کریں گے جس کیلئے پورے ملک سے قافلے چلیں گے اور اس حکومت کو چلتا کریں گے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ ملک کو سنگین خدشات لاحق ہیں، پاکستان اور اس کی ایٹمی صلاحیت کی بقا کا سوال پیدا ہوگیا ہے اور یہ لوگ مذہب کی باتیں کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں، بلاول بھٹو نے مثبت گفتگو کی، مسلم لیگ (ن) کے وفد کا بھی بیان سب نے سنا۔ تاہم کچھ چیزیں ایسی تھیں جسے ہم نے آج کیلئے چھوڑا ہوا تھا اور وہ اب آپ کے سامنے آگئی ہیں۔
انہوں نے پی ٹی آئی حکومت کو کسی بھی تجربے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے آزادی مارچ کی راہ میں رکاوٹ ڈالی گئی تو دوسری اسکیم اپنائیں گے اور اگر اس میں بھی رکاوٹ ڈالی گئی تو ہم تیسری اسکیم اپنائیں گے۔ ہم ڈی چوک تک آئیں گے اور ہمارا جلدی اٹھنے کا ارادہ نہیں۔ پی ٹی آئی حکومت اور ہمارے درمیان کسی بھی معاملے پر مفاہمت نہیں ہوسکتی اور ان کا جانا ہی ہماری شرط ہے۔