مصر کے سرکاری ٹی وی کے مطابق سابق صدر محمد مرسی ایک مقدمے کی کارروائی کے دوران عدالت میں انتقال کر گئے ہیں۔ محمد مرسی مصر کے واحد جمہوری صدر تھے، جن کی موت کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آ سکی ہیں۔ تاہم ایک عرب صحافی نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ محمد مرسی کو دل کا دورہ پڑا، جس پر وہ جانبر نہ ہوسکے۔
اطلاعات کے مطابق محمد مرسی عدالت میں پیشی کے وقت بے ہوش ہونے کے بعد انتقال کر گئے۔ ان کی عمر 67 برس تھی۔ مشرق وسطیٰ میں انقلاب کے بعد چلنے والی تبدیلی کی لہر کے بعد محمد مرسی 2012 میں صدر منتخب ہوئے۔ وہ مصر کی تاریخ میں جمہوری طریقے سے منتخب ہونے والے پہلے صدر تھے۔ لیکن فوج کے سربراہ عبدالفتاح السیسی نے ایک برس بعد ان کی حکومت کو ختم کر کے انہیں جیل میں بند کر دیا تھا۔
اقتدار سے علیحدہ کئے جانے کے محمد مرسی پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے 2011 میں شدت پسندوں کو جیل سے بھاگنے میں مدد فراہم کی جس پر انھیں سزائے موت دینے کا حکم جاری کیا گیا جسے ملک کی اعلی ترین عدالت نے ختم کر کے ان پر دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم دیا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق محمد مرسی قطر کیلئے جاسوسی کے الزام میں مقدمے کا سامنا کر رہے تھے اور کیس کی سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت موجود تھے، جیسے ہی کارروائی برخاست ہوئی وہ بے ہوش ہوکر گر پڑے۔ انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ راستے ہی میں دم توڑ گئے۔
واضح رہے کہ محمد مرسی 30 جون 2012 سے 3 جولائی 2013 تک مصر کے صدر رہے۔ فوج نے ان کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔ محمد مرسی کی موت کا ذمہ دار مصری آمر السیسی کو قرار دیا جا رہا ہے، جنہوں نے اقتدار کیلئے مخالفین کو ٹینکوں تلے روند ڈالا تھا۔