کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے سابق صدر سراج قاسم تیلی نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ بجٹ میں بیوریجز و مشروبات پر اضافی اور نئے ٹیکس عائد کرنے سے گریز کرے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ نئے ٹیکسوں کے نفاذ سے بیوریج صنعت بند ہو جائے گی اور بے روزگاری بڑھے گی۔
وزیر اعظم کو ارسال خط میں سراج تیلی نے لکھا ہے کہ بیوریج صنعت قومی خزانے میں 100 ارب روپے جمع کراتی ہے، جبکہ حکومت کا سالانہ نیٹ ریونیو 60 ارب روپے ہے۔ ملک کو اضافی ریونیو کی اشد ضرورت ہے۔ تاہم یہ ریونیو نئے ذرائع سے حاصل کیا جائے۔
کے سی سی آئی کے بزنس مین گروپ کے سرپرست اعلیٰ نے کہا ہے کہ بیوریج صنعت کی ٹیکس ادا کرنے کی سکت کے حساب ہی جائز ٹیکس وصول کیا جائے۔ صنعت پر پہلے ہی بے پناہ ٹیکسوں کی بھر مار ہے، مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔ ٹیکس بڑھا تو بوجھ صارفین پر ہی پڑے گا۔
سراج قاسم تیلی نے کہا کہ ٹیکسوں میں اضافے کی کسی بھی تجویز سے نشونما رک جائے گی اور تنزلی کا عمل شروع ہوجائے گا۔ بیوریج انڈسٹری سے حاصل ہونے والے ریونیو میں کمی ہوگی اور ٹیکس چوری کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔
انہوں نے حکومت کی معاشی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج کی پالیسی دراصل معیشت کو سکیڑ رہی ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومت لگژری آئٹمز مثلاً گاڑیوں وغیرہ کی درآمد پر ایک یا دو برس کیلئے مکمل طور پر پابندی عائد کر دے۔
سراج تیلی کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے شرح سود میں اضافے سے بھی نئی سرمایہ کاری اور صنعت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ لہٰذا مسائل کا واحد حل صرف صنعتکاری ہے۔