وزیراعظم کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدام کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف لے جانے کے فیصلے کی اصولی منظوری دی گئی۔ وزیر اعظم کی خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے ایک پریس کانفرنس میں وفاقی کابینہ کے فیصلے کی منظوری کی تصدیق کی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں وزارت خارجہ اور وزارت قانون کو عالمی شہرت یافتہ وکلا کا پینل تشکیل دینے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف میں یہ معاملہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور کشمیریوں کی نسل کشی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایک نجی چینل سے گفتگو میں مقبوضہ کشمیر کا معاملے کو عالمی عدالت لے جانے کے فیصلے سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف جانے کا فیصلہ تمام قانونی پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد لیا گیا۔
واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی ہے جس کے بعد سے ہی وادی میں سخت کرفیو نافذ ہے۔ مقبوضہ وادی میں مواصلات، ٹیلیفون، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے جبکہ مسلسل 16 روز سے جاری کرفیو کے باعث بچوں کے دودھ، ادویات اور اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوگئی ہے، جس کے باعث انسانی المیہ جنم لینے کا خطرہ ہے۔
پاکستان نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی عدالت انصاف جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف میں جانے کا اصولی فیصلہ ہوگیا ہے، کچھ تکنیکی امور کا جائزہ لینے کے بعد دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے گا۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے پاس کشمیریوں کی نسل کشی کے حوالے سے ٹھوس کیس موجود ہے، ہمارا مؤقف واضح اور اصولی ہے، تمام قانونی پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا ہے جس کی تمام تفصیلات وزارت قانون جلد جاری کرے گا۔