تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

مجہولیت کی دلدل – آخری قسط

images (9)
  • خواجہ ناظم عثمانی
  • مئی 12, 2020
  • 8:45 شام

ایسا نظام جو قانون قدرت و فطرت کے عین مطابق ہو۔ دنیا کے سنہری اصول ’’اور انسان کو وہی ملتا ہے جس کے لئے وہ محنت کرتا ہے‘‘ پر کلی اتفاق کر لیں۔

گھر سے تربیت شدہ نسل کی اسکول و کالج میں اعلیٰ سیرت اساتذہ کرام ان کی تربیت کی مزید آبیاری کریں گے جو ایک تن آور درخت بن کر مستقبل قریب میں سماج کو سایہ اور ثمر دیں گے لیکن یہاں معاملہ ہی الٹ ہے۔الٹی گنگا بہہ رہی ہے،سیاسی مداری ڈگڈگی بجا کر عوام کو نچاتے ہیں۔ نجی اسکولوں میں بے راہ روی کی یہ حالت ہے کہ نرسری اور پلے گروپ کے بچہ اور بچی کا ڈرامہ اور ٹیبلو شو کے نام پر شادی کروائی جاتی ہے۔ شادی رضا و رغبت کا نام ہے اور ڈرامہ کی صورت میں مہر بھی ادا کیا جاتا ہے اور یوں شرعی طور پر شادی ہو جاتی ہے اس کا ذمہ دار پڑھے لکھے لوگ یا ان پڑھ لوگ ہیں، فیصلہ خود ہی کر لیجئے۔ معاشرہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ۔پڑھے لکھے لوگ جاہل ہیں، ان پڑھ اور جاہل میں فرق ہوتا ہے۔ ان پڑھ عالم بھی ہوتا ہے جسے اللہ رب العزت نے عقل سلیم بخشی اور ذہانت عطا کی ہو۔ ایسے ان پڑھ افراد کو لدنی علم بھی ہوتا ہے اور انصاف کی فراہمی اور معاشرے کی بہتری کے لئے ان پڑھ افراد موجودہ پڑھے لکھے افراد سے بہتر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ ان پڑھ لوگوں کو سمجھانا اتنا آسان ہے کہ مکھن سے بال نکال لینا جب کہ پڑھے لکھے ان پڑھوں کو سمجھانا مکھن سے لسی بنانے کے مترادف ہوتا ہے۔آئیے ایک ایسے نظام پر متفق ہو جائیں جس سے سب میں انس و محبت اور مانوسیت پیدا ہو۔ ہم ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوں۔ آئیے اپنی اپنی سیاسی نظریوں کی دکانیں بنانے کے بجائے مل کر ایک روشن نظام پر متفق ہو جائیں۔ ایسا نظام جو قانون قدرت اور فطرت کے عین مطابق ہو۔ دنیا کے سنہری اصول ’’اور انسان کو وہی ملتا ہے جس کے لئے وہ محنت کرتا ہے‘‘ پر کلی اتفاق کر لیں۔ ایسا نظام جو افسر شاہی کو نوکر شاہی بنائے۔ لوگوں کو نجی جاۓ داد سے محروم کرنے اور سرکاری اہلکاران کے رحم و کرم پر چھوڑنے کے بجائے ان کا جائز ذرائع سے حل نکالتا ہے۔ ایسے سنہری نظام کا اب دور ہے۔ ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی کے لئے جدوجہد ایسے نظام کے ساتھ مل کر کریں جو اس خطہ کے کثیر المذاہب و اقوام کے رسوم و رواج و عقائد کو تحفظ دے جو اس سنہری خطے کی تہذیب کو چار چاند لگائے۔ معاشرے کے اندر پائی جانے والی نفرت کو ختم کر دے۔ سرکاری افسران کو افسر شاہی سے نوکر شاہی میں ضم کر دے۔ سرکاری دفاترمیں گھنٹی کلچر اور امتیازات رواں رکھنے والے تمام فرسودہ اصولوں کو ختم کر دے۔ ایسا نظام جو متوسط اور غـریب لوگوں کو برابری کی بنیاد پر عرشیاتی تجارت کی ضمانت دے۔ ایسا نظام جو آمدن پر نہیں بلکہ بچت پر محصول عائد کرے۔ امیر و غریب کو قانون قدرت کے ذریعے مساوی کر دے۔ ایسا نظام جو سودی مالیاتی اداروں کو آہستہ آہستہ اپنی تحویل میں لے کر ان کی جگہ عرشیاتی امانت خانہ بنائے جہاں سودی نظام کا خاتمہ ہو۔ ایسا نظام جو لوگوں کو جائز جاۓ داد کی اجازت دے۔ طبقاتی نظام کے بجائے یکساں، معیاری اور گزرتے وقت کے مطابق نظام تعلیم ہو۔عورتیں بردہ فروشی کرنے کے بجائے معاشرے کی باعزت خواتین ہوں۔ لوگوں کو بنیادی سہولیات اور انصاف ان کی دہلیز پر ملے۔ ایسا نظام جہاں پولیس کسی بے قصور اور بے گناہ شخص کو جرم ثابت ہونے سے قبل پابند سلاسل نہ کر سکے۔لہذا معاشرے کو مثالی اور تابندہ بنانے کے لئے مخلص اور ذمہ دار (Committed) افراد جو دست راست بن کر پوری دنیا کو گلوبل ویلج کی طرح فرینڈلی ویلج بنانا چاہتے ہوں، اپنی دھرتی ماں ریاست جموں کو مکمل آزاد کر کے یہاں سنہری نظام کے مشتاق ہوں وہ بلا جھجک حمایت و استفسار کر سکتے ہیں تا کہ مل کر معاشرے کو سماجی، معاشرتی، معاشی، اخلاقی و سیاسی گمنامی کی دلدل سے باہر نکالنے میں سرخرو ہو سکیں۔

فی امان اللہ

خواجہ ناظم عثمانی

آپ جنت ارضی اور برصغیر کے سر کا تاج ریاست جموں کشمیر و تبت ہا کے ماہ پارہ علاقہ مچھیارہ نیشنل پارک، وادی کوٹلہ، مظفرآباد سے تعلق رکھتے ہیں۔ آپ کے معاشرے سے معاشرتی و سماجی برائیوں کے سدباب کے لئے ریاستی و بین الاقوامی اخبارات، رسائل و جرائد میں بیسیوں مضامین منصہ شہود پر آئے جن کو عوام الناس میں بھرپورپذیرائی حاصل ہوئی۔ آپ مشرقی معاشرہ کے سماجی تغیر و تبدل کی منظر کشی کرنے والی کتاب "خواہشوں کا ایندھن" کے مصنف بھی ہیں۔ آپ نے بحیثیت ایگزیکٹیو ایڈیٹر ہفت روزہ پیام کشمیر اپنی صحافتی خدمات سرانجام دیں۔ آپ جولائی ۲۰۱۶ء میں پسے ہوئے طبقات، مزدوروں و محنت کشوں کی جماعت نیشنل لیبر کونسل جموں کشمیر کے مرکزی سیکرٹری متمکن ہوئے۔ آپ بالخصوص مشرقی معاشرہ اور بالعموم دنیا کو عالمی گاؤں کی طرح دوستانہ گاؤں بنانے کا ایک سنہری تصور بھی رکھتے ہیں اور اس نسبت حال ہی میں آپ نے ایک نیا سماجی، معاشی و سیاسی نظریہ عبوری موسومہ ’’عرشیات‘‘ تخلیق کیا جو ابھی نوک پلک سے گزر رہا ہے۔

خواجہ ناظم عثمانی