سیاہ رنگ کی شلوار قمیض میں مبلوس حملہ آور نے خود کو معروف بزرگ سید علی ہجویری کے مزار کے باہر دھماکہ خیز مواد سے اُڑایا، جس کے نتیجے میں 5 اہلکار سمیت 11 افراد جاں بحق اور 26 زخمی ہوگئے۔ دھماکہ صبح 8 بج کر 50 منٹ پر مزار کے گیٹ نمبر 2 کے باہر کھڑی ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب ہوا، جس کے حوالے سے آئی جی پنجاب نے تصدیق کی کہ یہ خود کش حملہ تھا جس کا ہدف ایلیٹ فورس کے اہلکار تھے۔
دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار موقع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے زخمیوں کو میو اسپتال منتقل کیا گیا۔ میو اور جنرل اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے فوری طور پر اضافی عملے کو طلب کرلیا گیا، جہاں زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان جائے وقوعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کارروائی میں 7 کلو کے قریب دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا اور اس میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ حملہ آور کی باقیات بھی مل گئی ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات میں مصروف ہیں۔
آئی جی پنجاب نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس پر حملہ دہشت گردوں کی بوکھلاہٹ کی علامت ہے، حملے میں ملوث عناصر کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے سی سی پی او لاہور سمیت تمام آر پی اوز کو سیکورٹی ہائی الرٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ حساس مقامات اور اہم عمارات کی سیکورٹی کا خود جائزہ لیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی انکوائری کا حکم دیا اور آئی جی پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں کے علاج معالجے کی بہترین سہولیات کی فراہمی کی ہدایت کی۔
ادھر سیاسی قائدین نے لاہور دھماکے پر اظہار افسوس کیا اور خودکش حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صدر مملکت نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ماہ مقدس رمضان میں اس طرح کے عمل میں ملوث عناصر گمراہ کن ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی سید علی ہجویری کے مزار پر خودکش حملے پر مذمت کا اظہار کیا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں گزشتہ 5 برس میں سیاسی جماعتوں، تمام صوبوں، مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے دہشت گردی پر قابو پایا گیا تھا، تاہم اس کا واپس آنا افسوسناک ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری نے کہا کہ مقدس مہینے میں دہشت گردی کرنے والے شیطانیت کے پیروکار ہیں۔