لاہور: پی ٹی آئی حکومت کے اعلان کردہ راوی ریور فرونٹ پروجیکٹ پر تاحال ایک اینٹ بھی نہیں لگائی گئی۔ لاہور کے قریب اور دریائے راوی کے آر پار آباد کئے جانے والے مجوزہ نئے شہر کے سلسلے میں ابھی تک ایکڑ زمین بھی حاصل نہیں کی جا سکی ہے۔
اربوں روپے مالیت کے اس اعلان کردہ مجوزہ 46 کلومیٹر تک پھیلے اور ایک لاکھ دو ہزار 271 ایکڑ پر محیط شہر کے لیے ابھی تک ساری باتیں کاغذوں اور دفتری فائلوں میں تک محدود ہیں۔ زمین کے حصول کیلئے تاحال کوئی سروے بھی شروع نہیں کیا گیا ہے۔
مقامی زمیندار اور کسان حکومت کی جانب سے منصوبے کا ماسٹر پلان عوام کے سامنے نہ لانے کو مفاد عامہ کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ حکومت کی اس حکمت عملی کا فائدہ بڑے پراپرٹی ٹائیکوںز اور مبینہ لینڈ مافیا اٹھائیں گے۔ جبکہ نقصان مقامی لوگوں اور عوام کا ہوگا جن سے حکومت نے سیکشن 4 کے تحت ہزاروں ایکڑ اراضی اونے پونے حاصل کرنی ہے۔
منصوبہ ابھی شروع ہوا نہیں، مگر ملک کے بڑے بڑے سرمایہ کار گروپ، پراپرٹی ٹائیکوںز حتی کہ مبینہ لینڈ مافیاز بھی ابھی سے اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان میں مبینہ طور پر بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض، لیک سٹی والے گوہر اعجاز، پارک ویو کے مالک علیم خان کے علاوہ جہانگیر ترین اور زلفی بخاری وغیرہ شامل ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت ان بڑے بڑے سرمایہ کاروں کو اربوں کا فائدہ پہنچانے کے لیے صدیوں سے علاقے کے رہائشی زمینداروں اور کسانوں کی زمین سیکشن فور کے تحت سرکاری طور پر ہتھیانے کی تیاری کر رہی ہے۔
ادھر صوبائی وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید کے برادر خورد اور مسلم لیگ فنگشنل کے مقامی رہنما میاں مصطفی رشید اس علاقے میں اپنی زمینیں ہونے کے باعث احتجاج کر رہے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ کسانوں اور زمینداروں کے ساتھ حکومت فراڈ کر رہی ہے۔
واضح رہے دریائے راوی کو عوامی مفاد میں بروئے کار لانے کا منصوبہ بہت پرانا ہے اور قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد ہی حکومتی سطح پر لاہور کیلئے پینے کے صاف پانی کی روای سے فراہمی کی ضرورت محسوس کی جانے لگی تھی۔ لیکن یہ منصوبہ بھاری وسائل کی وجہ سے عمل پذیر نہ ہوسکا۔
اب لڑکھڑاتی معیشت کے تناظر میں یہ منصوبہ عملاً نجی شعبے کے ایک مشترکہ اور بڑے منصوبے کی صورت ہی آگے بڑھ سکے گا۔ کیونکہ پی ٹی آئی حکومت کے پاس تو مالی وسائل گزشتہ حکومتوں سے بھی کم ہیں۔ البتہ سرکاری چھتری میں پاکستانی نجی پراپرٹی ٹائیکونز کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کار بھی خوب فائدہ اٹھا سکیں گے۔