جدید میں جس قدر معلومات اور علوم کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔اور تعلیم عام ہوئی ہے۔اس قدر عدم رہنمائی کے فقدان کی وجہ سے کئی قسم کی خرابیوں نے بھی جنم لیا ہے۔
انھی میں سے ایک انتہائی اہم اور احساس مسئلے کی طرف اپنے قارئین کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں۔
آجکل ٹی وی چینل پر بیٹھے بعض نام نہاد مذہبی سکالر عوام میں تشویش اور دین کے متعلق شکوک و شبہات پیدا کرنے کےلئے آئے دن کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑتے رہتے ہیں۔
انھی میں سے ایک انکا تقیہ کلام " آپ خود کیوں نہیں قرآن مجید ترجمہ پڑھتے"
خود قرآن کریم کو پڑھیں،سمجھیں۔آپ کا رب آپ سے کہنا چاہتا ہے۔ان مولویوں سے دور رہو۔
اصل یہ والی بات ہے۔علماء کے خلاف نفرت پھیلانا،امت کو انبیاء کے وارثین سے دور کرنا اور امت کا بیڑا غرق کرنا۔
معزز قارئین!!!
اس معاملے میں آپکی عام فہم انداز میں رہنمائی کرنا چاہتا ہوں۔اپنی بات کو ایک مثال سے سمجھتا ہوں۔کہ اگر آپ کو کوئی خدانخواستہ بیماری لاحق ہوتو آپ ڈاکٹر پاس جانے کے بجائے کیا خود کتابوں کے مطالعے سے اپنا علاج کرنا پسند کریں گے ؟؟؟
آپ ہرگز ایسا نہیں کریں گے بلکہ کسی ماہر معالج سے رجوع کریں گے۔
تو دین کے معاملے میں آپ کی یہ فہم کہاں چلی جاتی ہے۔ہر کام کو ماہر فن ہی بخوبی جانتا ہے۔اور ہمیشہ اسی سے رجوع کیا جاتا ہے۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ آپ قرآن پاک کو نہ سمجھیں۔ترجمہ وتفسیر کا مطالعہ نہ کریں۔کریں ضرور کریں۔
لیکن ہر کام کو کرنے طریقہ ہوتا ہے۔آپ پہلے اس پروسیجر سے گزر کرآئیں۔پھر پڑھیے۔