کراچی: تاجر برادری نے کاروبار شام 6 بجے تک بند کرنے کے حکومتی فیصلے کو ناقابل عمل قرار دے دیا۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں چند ماہ قبل ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ جبکہ اس وقت ملکی معیشت بھی کئی ماہ سے مشکلات میں گھری ہوئی ہے، لہٰذا اس صورتحال میں وہ کورونا کی دوسری لہر کے سبب کاروباری مراکز 10 بجے سے پہلے بند کرنے کے حق میں نہیں۔
آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا ہے کہ کاروباری مراکز شام چھ بجے بند کرنے کا فیصلہ غیر مناسب ہے۔ رات 8 بجے تک کاروبار کی اجازت دی جائے۔ جبکہ ہفتہ وار چھٹی صرف اتوار تک محدود رکھی جائے۔ انہوں نے تجویز دی کہ حکومتی سطح پر تاجروں کو مفت ماسک تقسیم ماسک کئے جائیں۔
عتیق میر کا کہنا تھا کہ پولیس اور انتظامیہ کو تاجروں کے خلاف بلاجواز جرمانوں سے روکا جائے۔ کرونا کی آڑ میں تاجروں اور عوام کو بلیک میل کرنے والے مافیا اور کالی بھیڑوں پر نظر رکھی جائے۔
ٹریڈرز ایسوسی ایشن میریٹ روڈ کے چیئرمین محمد احمد شمسی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کاروبار رات 10 بجے تک کھولنے کے وزیر اعظم کے فیصلے پر عمل کرائے۔ کاروبار شام 6 بجے بند کرانے اور ہفتے میں دو چھٹیوں سے پہلے سے تباہ حال کاروبار ختم ہوجاٸیں گے۔ سندھ حکومت تاجروں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک اور دوہرا معیار اپنائے ہوئے، یہ سلسلہ اب بند ہونا چاہیئے۔
محمد احمد شمسی نے مزید کہا کہ ملک کی ڈوبتی معیشت کو لاک ڈاؤن کی نہیں 24 گھنٹے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ تاجر تمام تر حفاظتی انتظامات اور ایس او پیز پر عمل کے ساتھ کاروبار کرنے کو تیار ہیں۔ سیاسی جماعتیں جلسے جلوس ریلیاں بند کریں۔ کورونا کاروبار سے نہیں جلسوں سے پھیل رہا ہے۔ جس کے زمہ دار حکومت اور اپوزیشن دونوں ہیں۔
آل سٹی تاجر اتحاد کے چیئرمین شرجیل گوپلانی نے کہا ہے کہ پورے ملک میں ایک قانون ہونا چاہئیے۔ ہم تاجر ان مشکل معاشی حالات میں کاروبار بند کرنے کے مخالف ہیں۔ اور ایس او پیز کے ساتھ کاروبار کرنے کی اجازت کا خیر مقدم کریں گے۔