تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

کشمیریوں نے چین سے امیدیں وابستہ کرلیں

kashmiris-looking-towards-china
  • واضح رہے
  • اکتوبر 11, 2020
  • 10:17 شام

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے امید ظاہر کی ہے کہ چین ریاست کی خودمختار حیثیت بحال کرانے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے

سرینگر: بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان واقع لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر ہونے والی چینی جارحیت کی وجہ آرٹیکل 370 کی منسوخی ہے، بھارت کے دستور میں موجود اس آئینی شق کی تنسیخ کے سبب ریاست کی نیم خود مختار حیثیت ختم ہوگئی ہے اور پوری وادی ایک قید خانے میں تبدیل ہوچکی ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے "انڈیا ٹوڈے" کے ساتھ گفتگو میں فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ چین نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو قبول نہیں کیا اور وہ پُر امید ہیں کہ چین کی مدد سے مذکورہ آرٹیکل بحال ہو جائے گا۔ فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی چین کے صدر کو مدعو نہیں کیا۔ ان کے بقول یہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی تھے جنہوں نے نہ صرف چینی صدر کو مدعو کیا بلکہ چنائی میں اُن کے لیے پرتکلف دعوت کا اہتمام کیا۔
فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ جو کچھ بھارتی حکومت نے پانچ اگست کو کیا وہ ناقابل قبول ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ 5 پانچ اگست کو بھارتی حکومت نے آئین سے آرٹیکل 370 ختم کر کے اس میں کشمیر کو دی گئی نیم خود مختار حیثیت ختم کی اور اسے وفاق کے زیرِ انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔
فاروق عبداللہ نے شکوہ کیا کہ انہیں پارلیمنٹ کے اندر کشمیریوں کی مشکلات سے متعلق بات نہیں کرنے دی جاتی۔ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد فاروق عبداللہ، ان کے صاحبزادے اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ سمیت سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو ان کے گھروں میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان مئی سے ہی لداخ کی وادی گلوان میں سرحدی حد بندی کے معاملے پر تناؤ برقرار ہے۔ جون میں ہونے والی ایک جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے تھے اور دونوں ملکوں کی سرحدی نقل و حرکت میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔ دونوں ممالک سرحدی تنازعات کے حل کے لیے سفارتی سطح پر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے