پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر عالمی برداری کی توجہ مبذول کرائے جانے کے بعد مقبوضہ وادی کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا اجلاس کل بروز جمعہ طلب کر لیا گیا ہے۔ جبکہ بھارتی غاصبانہ قبضے کیخلاف چین نے بھی سیکورٹی کونسل کا بند کمرہ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ سفارتی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ چین کے ساتھ ساتھ روس نے بھی کشمیریوں سے متعلق پاکستانی موقف کی حمایت کی ہے۔
بدھ کو شاہ محمود قریشی نے خط لکھ کر سیکورٹی کونسل کے صدر سے مطالبہ کیا تھا کہ اجلاس بلا کر مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بات کی جائے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سفارتی ذرائع نے تصدیق کی کہ سیکیورٹی کونسل کا اجلاس جمعہ (16 اگست) کو منعقد کیا جائے گا جس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب معاملے پر مبنی ایجنڈے کے تحت مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اگست میں سیکورٹی کونسل کی صدارت پولینڈ کے پاس ہے۔ پولینڈ کی سفیر جوانا ورونیکا نے امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر مشاورت کیلئے سیکورٹی کونسل کا بند کمرہ اجلاس چین کی درخواست پر ہونے جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر بھارت کو بڑی سفارتی کا شکست کرنا پڑا ہے اور اسے اپنے یومِ جمہوریہ کے موقع پر یہ جھٹکا ملا ہے کہ کشمیر کے معاملے کو اقوام عالم نے دیکھنا شروع کر دیا ہے۔ اور یہ کہ کشمیر پر بھارتی قبضے کا معاملہ 50 برس بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تک پہنچ گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ فرانس نے پاکستانی خط پر رد عمل دیتے ہوئے تجویز پیش کی تھی کہ سیکورٹی کونسل اس معاملے کو ’’آخری ایجنڈے‘‘ کے طور پر دیکھے۔ ادھر برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس وقت سیکیورٹی کونسل کے صدر ملک پولینڈ پر منحصر ہوگا کہ وہ تمام 15 رکن ممالک (5 مستقل اور 10 غیر مستقل) کے درمیان ثالثی اور وقت کے لیے اتفاق رائے پیدا کرے۔
معلوم ہوا ہے کہ بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلائے جانے سے روکنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی مگر ناکام رہا۔ 1964 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ سلامتی کونسل کشمیر کے معاملے پر اجلاس منعقد کر رہی ہے جو عالمی سطح پر بھارت کی بڑی سفارتی شکست ہے اور اس تمام صورتحال پر متعصب بھارتی میڈیا کو بھی چُپ لگ گئی ہے۔
واضح رہے کہ 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کئے جانے کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ وادی میں کرفیو لگا رکھا ہے، جو اب 12ویں روز میں داخل ہوگیا ہے۔