5 اگست کے بعد سے کشمیر کی فضائیں بدلی بدلی سی ہیں خوف کے سائے ہر طرف منڈلا رہے ہیں آٹھ مہینے سے جاری اس محاصرے نے کشمیر کے لوگوں کی زندگی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے کشمیر کی متنازع حثیت ختم ہونے کے بعد قابض فوج نے اپنی کاروائیاں مذید تیز کر دی ہیں آزادی پسند نوجوانوں کو گھروں سے اٹھا اٹھا کر فیک انکانٹرز میں شہید کیا جا رہا ہے۔پچھلے صرف ایک مہینے کے اندر 27 بے گناہ نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔یوں بے دردی سے شہید کرنے کے بعد بھارتی فوج اس کی لاشیں بھی لواحقین کے حوالے نہییں کر رہی بلکہ ان کو نغیر مذہبی رسومات کے نا معلوم مقامات پر دفنا دیا جاتا ہے۔ یہئ نہیں بھارت اب کشمیری صحافیوں سے بھی خوف کھا رہا ہے جو بھی صحافی ابھارتی فوج کے ظلم کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے اس کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جاتا ہے اس کی تازہ مثال کشمیری خاتوں صحافی مسرت زہرہ ہیں جن پر ایک ایک کالے قانوں کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔کشمیری حریت قیادت بھی 5 اگست کے بعد مختلف جیلوں میں قید ہے بزرگ رہنما سید علی گیلانی کو گھر میں نظر بند کیا گیا ہے۔جہاں پر زندگی کی بنیادی ضروریات کی رسائی بھی ناممکن بنا دی گئئی ہے۔یاسین ملک،آسیہ اندرابی سمیت کشمیر کے تمام بڑے رہنما جیلوں میں قید و بندکی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔
مقبوضہ وادی میں کرونا کیسز میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔کرونا کی روک تھام کے لئے بھارتئ حکومت کسی طور پر بھی سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہئ ادویات اور طبعی عملے کی کمی کے باعث یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر بھارت نے کرونا کا پھیلاو روکنے کے لئے فوری اقدامات نہ کیئے تو وادی میں صورتحال قابو سے باہر ہوسکتی ہے لیکن بھارتی فوج کو کرونا کیسز میں بھی پاکستان کی سازش نظر آ رہی ہے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھارتی فوج کے ایک سینئر افسر نے الزام لگایا کہ پاکستان کرونا کے مریضوں کو مجاید بند کر کشمیر میں داخل کر رہا ہے یہ ایک مضحاقہ خیز الزام ہے جس کا نہ منہ ہے اور نہ سر ۔پاکستان سمیت پوری دنیا کروانا کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے لیکن شاہد بھارت کو اس کا علم نہیں ان کے ہاں گرمی بھی بڑھ جائے تو الزام پاکستان پر دھر دیتے ہیں
دوسری طرٖف پاکستان کشمیر کاز میں پیش رفت پر سست روی کا شکار ہے۔5 اگست کے بعد کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے جو موقع پاکستان کو ملا تھا پاکستان اس کو ضائؑع کر چکا ہے مجھے یہ بات کہنے میں زرا بھی ہچکچاہٹ نہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بلکل ناکارہ ہے روایتی سستی اور نا اہل وزیروں کی وجہ سے پاکستان کشمیر کو اس طریقے سے دنیا کے سامنے پیش نہیں کر سکا جس کی توقع تھی۔کیا پاکستان اس وقت کا انتطار کر رہا ہے جب ار ایس ایس کے گنڈے آ کر کشمیریوں کی نسل کشی کریں گے
پاکستان کو ابھی سے کشمیر ایشو کو ایک دفعہ پھر عالمی سطح پر اجاگر کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔کرونا کی آڑ میں جب پورئ دنیا کی توجہ اس طرف ہے بھارت خاموشی سے کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے گزارش ہے کہ کشمیر کمیٹی کی تشکیل نو کر کے اس کو بھر بھور طریقے سے فعال کیا جائے تا کہ کشمیر میں ہونے والے غیر قانونی اقدام پر فوری رد عمل دیا ج سکے اور بہتر طریقے سے اس کو دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔