بھارت لاکھ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا رہے لیکن مہاتما گاندھی کا 1947ء میں دئیے گئے ایک بیان ہی نے اس کے سارے دعوؤں پر پانی پھیردیا ہے۔بھارت کے بابائے قوم مہاتما گاندھی کے کشمیر سے متعلق بیان کی 73 سال پرانی ایک آڈیو کِلپ منظر عام پر آئی ہے جس نے کشمیر کے متعلق بھارت کے اٹوٹ انگ ہونے کے دعووں کو اڑا کر رکھ دیا ہے۔
مہاتما گاندھی کا یہ مبینہ آڈیو کلپ اکتوبر1947ءکا بتایا جاتا ہے جس میں انہوں نے دو ٹوک انداز میں کشمیر کو جبر کے ذریعے بھارت یا پاکستان میں شامل کرنے کی مخالفت کی اور فیصلہ کشمریوں پر چھوڑ دینے پر زور دیا۔مہاتما گاندھی نے صاف اور بہت واضح کہا تھا کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ جانا چاہیں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں روک نہیں سکتی۔ گزشتہ سال ایک بھارتی اخبار نے بھی حرف بہ حرف یہی الفاظ مہاتما گاندھی سے منسوب کیے تھے۔
دنیا بھر سے سیاسی و مذہبی رہنماوں نے آڈیو پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ بھارت کے بانی مہاتما گاندھی کے سیکولرازم اورکشمیر سے متعلق خیالات ہیں جبکہ نریندر مودی کے بھارت میں کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہےہیں۔
واضح رہےکہ کشمیر کیا آج سارے بھارت میں ہی مسلمان مشکل ترین حالات سے دوچار ہیں،مودی جنہیں گجرات میں مسلمانوں کے بڑے پیمانے پر قتل عام کرانے کی وجہ سے قصائی کا لقب دیا گیا موصوف کی سرکار نے تمام بھارت میں ہی مسلمانوں اور دلتوں پر زمین تنگ کردی ہے، گذشتہ دنوں دلی جیسے شہر میں بی جے پی شدت پسند تنظیم نے حکومت اور پولیس کی پوری سرپرستی میں مسلمانوں کو کھلے عام شہید کیا ان کی املاک و چادر و چار دیواری کو نقصان پہنچایا اور اب کورونا کے نام پر مسلمانوں کو ظلم و تشدد اور معاشی استحصال کا نشانہ بنایاجارہاہے جس کی وجہ سے تمام دنیا اور بھارت میں مسلمان انتہائی پریشان اور مودی سرکار و جنونی ہندؤوں کیخلاف سراپا احتجاج ہیں تاہم مودی مسلمانوں کیخلاف سازشوں اور مظالم سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں ۔