تازہ ترین
ڈونلڈ ٹرمپ آج امریکہ کے 47ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گےسابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔

کراچی میں تین ماہ کے دوران 19 بچت بازار بند

bachat bazar in Karachi
  • واضح رہے
  • اپریل 23, 2019
  • 9:50 شام

رمضان المبارک کی آمد سے قبل حکومت نے جہاں سیکڑوں افراد کا روزگار چھین لیا، وہیں سستی اشیا بھی غریبوں کی دسترس سے باہر ہوگئی ہیں۔

کراچی میں گزشتہ تین ماہ کے دوران 19 بچت بازار بند کئے جانے سے سیکڑوں افراد بے روزگار ہوگئے۔ واضح رہے رمضان المبارک کی آمد میں چند روز رہ گئے ہیں۔ جبکہ شہر میں گزشتہ 4 دہائیوں سے لگائے جانے والے سستے بازاروں سے عوام اس بار خریداری نہیں کر سکیں گے۔ ماضی میں یہ بازار ماہ صیام سے قبل اور رمضان المبارک کے دوران بھی عوامی توجہ کا مرکز ہوا کرتے تھے۔ تاہم صوبائی حکومت کی بیڈ گورننس کے باعث ضلع انتظامیہ نے غریبوں کے یہ سستے بازار بند کرادیئے ہیں۔

کراچی کے ضلع شرقی، ملیر اور کورنگی اضلاع میں لگنے والے تمام بچت بازار قانونی اجازت نامے کے ساتھ 20 سے 25 برس سے لگ رہے تھے۔ پیپلز پارٹی حکومت کی جانب سے بچت بازاروں کے خاتمے پر مکمل خاموشی اختیار کرنے پر عوامی حلقوں میں تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔

لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، ملیر اور لائز ایریا میں لگنے والے بچت بازار ختم ہونے سے عوام خصوصاً خواتین کو مشکلات کا سامنا ہے، جو ایک ہی جگہ سے تمام سستی اشیاء کی خریداری کر رہی تھیں۔ لائنز ایریا میں لگنے والے بچت بازار آرگنائزر سید عاطف زاہد کا کہنا ہے کہ یہ بازار 22 برس سے لگ رہے تھے۔ ایک قلم جنبش 600 خاندان کو بے روزگار کردیا گیا۔ بچت بازار کے اجازت نامے اور تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے باوجود ہمیں عوامی خدمت سے روک دیا گیا ہے۔ صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی اور رکن لائنز ایریا پروجیکٹ ذوالفقار قائم خانی نے بچت بازار کو بحال کرنے کے بجائے عدالتی دروازہ کھٹکھانے کا اشارہ دیا تھا، وہ کسی بچت بازار کو بحال نہیں کریں گے۔

سابق ڈپٹی کمشنر کورنگی قرۃالعین نے بھی بچت بازار آرگنائزرز پر واضح کیا تھا کہ حکومت کی ہدایت پر کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

بچت بازار آرگنائزیشن کے جوائنٹ سیکریٹری عرفان دانش نے بتایا کہ عوامی سہولت کے بچت بازاروں پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مکمل خاموشی مجرمانہ ہے۔ رمضان سے قبل بچت بازار ختم کردیئے گئے جس سے بے روزگاری بڑھے گی۔ اب دیکھ لیں کہ اُن علاقوں میں جہاں بچت بازار ختم کئے گئے ہیں وہاں اسٹریٹ کرائمز میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رمضان المبارک سے قبل ان بچت بازاروں کو بحال کرنے کے احکامات جاری کریں۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے