کراچی: 5 ارب روپے مالیت کے 21 کروڑ گیلن یومیہ پانی کا فلٹریشن پروجیکٹ بند کردیا گیا۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر غلام قادر بلوچ فارغ اور یہ منصوبہ ورلڈ بینک کی ٹیم کو دیدیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ منصوبہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر بننے والی واٹر کمیشن کی ہدایت پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے تیار کیا تھا۔
گزشتہ دو سال سے منصوبہ کی پی سی ون منظور نہ ہوسکی، اس ضمن میں صوبائی سیکریٹری بلدیات سندھ نجم احمد شاہ نے تصدیق کرتے ہوئے رواں مالی سال میں بجٹ سے بھی یہ منصوبہ منہا کردیا ہے۔ قبل ازیں سندھ حکومت نے کراچی کا 65 ملین گیلن یومیہ پانی کا منصوبہ بھی بند کرنے اور ورلڈ بینک کی ٹیم کو کراچی میں پانی کی فراہمی کی مکمل اسٹڈی کرنے کا کہا تھا۔
ورلڈ بینک کی ٹیم نے ایک منصوبہ کے تحت پانی کی مکمل ریسرچ کرنے کے لئے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی پیشکش کی۔ ماہرین کمپنی کی خدمات کے ساتھ ساتھ پانی کے منصوبہ 65 ملین گیلن پانی کا منصوبہ کا بھی جائزہ لیا جائے گااس منصوبہ کے لئے ورلڈ بینک نے 20 ارب روپے کی مالی امداد فراہم کرے گی۔
واضح رہے کہ کراچی میں تاحال 21 کروڑ گیلن یومیہ پانی کسی فلٹریشن کے نظام کے بغیر سپلائی جاری ہے اور 23 کروڑ گیلن پانی فلٹر یشن کا نظام موجود ہے اور اس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر کراچی میں 44 کروڑ گیلن پانی یومیہ سپلائی کیا جارہا ہے۔
واٹر کمیشن کے چیئرمین جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم کی ہدایت پر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے فلٹریشن کا نظام کو بہتر بنانے کے لئے ایک درمیانی مدت کا پروگرام تشکیل دیا تھا جس کے نتیجے میں کراچی کے پانچ فلٹر یشن پلانٹس کو بہتر بنانے اور اس کو جدید تر بنانے کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا۔
کراچی میں 7 فلٹر پلانٹس میں بشمول حب فلٹر پلانٹ منگھوپیر، کے ٹو فلٹر پلانٹ نارتھ ایسٹ کراچی، اولڈ فلٹر پلانٹ نارتھ ایسٹ کراچی، واٹر فلٹر پلانٹ اولڈ پیپری، جے بی آئی سی فلٹر پلانٹ پیپری، واٹر فلٹر پلانٹ گھارواور سی او ڈی فلٹر پلانٹ گلشن اقبال کراچی، منصوبہ کے تحت سات نئے فلٹر پلانٹس تعمیر کرنے کا منصوبہ تھا۔
اس کے علاوہ پرانا اور خستہ حال پلانٹ کی مرمت اور دیکھ بھال کا منصوبہ بھی اس میں شامل تھا، جن میں ایک کروڑ گیلن یومیہ گھارو، تین کروڑ گیلن یومیہ پیپری، ڈیڑھ کروڑ گیلن یومیہ ڈوملوٹی انٹر کنکشن، ایک کروڑ اور ساڑھے سات کروڑ گیلن یومیہ نارتھ ایسٹ کراچی، پانچ کروڑ گیلن یومیہ پانی سی او ڈی، دو کروڑ گیلن حب فلٹر پلانٹ مگھوپیر شامل ہیں۔