تازہ ترین
تعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اتحاد نے آئینی ترمیم کی مخالفت کو مؤثر طریقے سے بے اثر کیا۔

کراچی چیمبر کی بیشتر تجاویز بجٹ میں شامل کرنے کی یقین دہانی

WhatsApp Image 2020-06-09 at 1.36.47 AM
  • واضح رہے
  • جون 9, 2020
  • 1:45 صبح

سراج قاسم تیلی نے ویڈیو لنک اجلاس میں وزیر خزانہ پر زور دیا کہ ریونیو کمانے کے بجائے حکومت کی اولین ترجیح صنعتوں کی بقا ہونی چاہئے

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کو یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ مالی سال 2020-21 کا آئندہ بجٹ ریلیف بجٹ ہوگا اور کے سی سی آئی کی بیشتر سفارشات کو شامل کیا جائے گا جس کا اعلان حکومت کی جانب سے 12 جون 2020ء کو بجٹ میں کیا جائے گا۔

یہ یقین دہانی مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے چیئرمین بزنس مین گروپ اور سابق صدر کے سی سی آئی سراج قاسم تیلی کی سربراہی میں پیر کے روز ویڈیو لنک پر کے سی سی آئی کی ٹیم کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں کروائی جس میں کے سی سی آئی کی جانب سے بجٹ 2020-21کے لیے دی گئی تجاویز پر غور کیا گیا۔کے سی سی آئی کے وفد میں سراج تیلی کے علاوہ کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان اور سابق سینئر نائب صدر ابراہیم کوسمبی بھی شامل تھے جبکہ وزارت خزانہ کے حکام اور چیئرپرسن فیڈرل بورڈ آف ریونیو محترمہ نوشین جاوید بھی اجلاس میں شریک تھیں جو40منٹ سے زائد دورانیے تک جاری رہا۔

کے سی سی آئی کے صدر نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ سال 2020-21 کے لیے بجٹ ایسے وقت میں تیار کیا جارہاہے جب پورے ملک کو کرونا وائرس کی وبا کے باعث سنگین بحران کا سامنا ہے اور ہر کاروباروصنعت بری طرح متاثرہوئی ہے۔ ان غیر معمولی حالات میں عام طور پر عوام اور باالخصوص کاروباری طبقہ ایسے بجٹ کے منتظر ہے جو معیشت کو تباہی کے دہانے سے بچانے اور ریلیف کے اقدامات پر مشتمل ہو۔

سراج تیلی نے اجلاس کے دوران بڑے معاشی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے ان اقدامات کی وضاحت کی جن کو کے سی سی آئی نے کرونا وبا کی وجہ سے ہونے والے عالمی معاشی بحرانوں کے تباہ کن اثرات سے بچانے کے لیے تجویز کیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آج تجارت وصنعت کی بقا ہی پورے کھیل کا نام ہے جسے محصولات کی بجائے بجٹ میں اولین ترجیح پر ہونا چاہیے۔ محصولات صرف اسی صورت میں حاصل ہوسکتی ہیں جب تجارت وصنعت اپنی بقا قائم رکھیں گے لہٰذا بجٹ میں ان معاشی اقدامات کے ذریعے ریلیف پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ مقامی معیشت جی ڈی پی میں 92فیصد کی حصہ دار ہے اور روزگار کے بے شمار مواقع فراہم کرتی ہے جسے نہ تو ضرورت کے مطابق ریلیف دیا گیا اور نہ ہی کوئی مالی امداد۔ انہوں نے پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کو سراہا جو اس سے قبل کے سی سی آئی نے تجویز کیا تھا اور احساس پروگرام کے تحت غریب طبقے کو مالی اعانت سے لوگوں کو ملنے والے ریلیف کی بھی تعریف کی۔
سراج تیلی نے تجویز پیش کی کہ تمام ٹیکسوں بشمول انکم ٹیکس،سیلز ٹیکس، ایف ای ڈی اور کیپٹل گڈز وخام مال پر کسٹم ڈیوٹیز میں ایک سال کے لیے 50فیصد کمی کا بجٹ میں اعلان کیا جائے۔انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ بجلی و گیس کے نرخوں کو بھی کم ازکم ایک سال کے لیے نصف کردیا جائے تاکہ مقامی معیشت کو بحال کرنے میں مدد مل سکے اور جب معیشت میں بہتری نظر آئے تو ان اقدامات پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

سراج تیلی نے حکومت کی جانب سے تعمیراتی صنعت کے لیے اعلان کردہ مراعاتی پیکیج پر تبصرہ کرتے ہوئے زور دیا کہ تمام شعبوں کے لیے اسی طرح کے مراعاتی پیکیج کا اعلان کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ غیردستاویزی معیشت کا حجم دستاویزی معیشت کی نسبت دگنا ہے اور ایک خطیر سرمایہ غیر پیداواری سرمایہ کاری میں پھنسا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ پھنسے ہوئے سرمائے کے نکالنے کے لئے تجارت و صنعت کے تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی سے معیشت کوبے حد فائدہ ہوگا۔غیر دستاویزی معیشت کے غیر رجسٹرڈ افراد کو دستاویزی معیشت کا حصہ بنانے اور انہیں رجسٹرڈ بنانے کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی اور ایسی پالیسی اختیار کی جائے کہ تمام سرمایہ کاری کے بارے میں کوئی پوچھ گچھ نہ کی جائے۔ کرونا وبا کے باعث موجودہ عالمی بحران میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، جی 20 اور ایف اے ٹی ای وغیرہ کی جانب سے کوئی اعتراضات اٹھانے کے امکانات نہیں جو کہ پاکستان کے لیے ایک اچھا موقع ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر سرمائے کے استعمال کی اجازت دے۔

سراج تیلی نے مزیدکہاکہ اگرچہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان شرح سود کو 13.25فیصد سے8.0فیصد تک لے آیا ہے تاہم اب بھی یہ شرح نمو کے لیے ناکافی ہے۔اقساط میں شرح سود میں کمی معیشت کو متحرک نہیں کرسکتی۔پالیسی ریٹ کو ایک ہی بار 4فیصد کی شرح پر لانے کی ضرورت ہے تاکہ معیشت کو متحرک اور کاروباری لاگت کو کم کیا جاسکے۔ تمام بڑی معیشتیں کرونا وبا ک

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے