جنگلاتی آگ نے دنیا کے متعدد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس کی شدت میں بتدریج اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکہ، اٹلی، کینیڈا، روس، سربیا، ترکی اور یونان کے جنگلات بیک وقت ”وائلڈ فائر“ کی زد میں ہیں۔
کیلی فورنیا میں ریاستی تاریخ کی دوسری بدترین آتشزدگی دیکھی جا رہی ہے، جبکہ اس وقت صرف امریکہ میں مزید 100 مقامات پر جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
جرمن نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شمالی علاقوں میں لگی جنگلاتی آگ کو ریاست کی تاریخ میں دوسری بدترین آتشزدگی قرار دے دیا گیا ہے۔ اس تباہی کی وجہ سے کم ازکم تین افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ اس آگ پر قابو پانے کے لیے پانچ ہزار سے زائد فائر فائٹرز فعال ہیں۔
ادھر یونانی جزیرے ایَویا میں بھی جنگلاتی آگ نے تباہی مچا رکھی ہے۔ اس برس یونان میں گزشتہ تیس برس بعد شدید گرمی پڑی، جس کے نتیجے میں آگ بھڑکی۔ ان واقعات کو ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
اب تک ہولناک قدرتی آفت سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد کی نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ اسی طرح آتشزدگی کی زد میں آنے والے درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
برطانوی اخبار گارجین نے آتشزدگی کی تباہ کاریوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپ اور شمالی امریکہ کے جنگلات میں آگے کے شعلے بھڑک رہے ہیں، کیونکہ سخت درجہ حرارت اور خشک سالی نے اس اس آتشزدگی کیلئے ایندھن کا کام کیا ہے۔
واضح رہے کہ جنگلاتی آگ سے جہاں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں وہیں ہزاروں، لاکھوں لوگوں کا ذریعہ معاش بھی تباہ ہو جاتا ہے۔ گارجین کے مطابق شدید گرمی اور طویل خشک سالی کے امتزاج سے کئی خطوں میں تقریباً ایک دہائی کے دوران بدترین آتشزدگی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔
گزشتہ سال آسٹریلیا میں بھی وائلڈ فائر کے نتیجے میں ہزاروں ایکڑ کے جنگل اور رقبہ جل کر راکھ ہوگیا تھا۔ جس کے خوفناک مناظر انٹرنیٹ پر وائرل ہوگئے تھے۔ سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کی وجہ سے عالمی سطح پر آشتزدگی سے ہونے والی تباہ کاریوں کا خطرہ بڑھا رہا ہے۔
یورپ کے کچھ حصے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں، جبکہ گرم، خشک سالی کا موسم کیلی فورنیا میں تباہ کن جنگلاتی آگ کا سبب بتایا جا رہا ہے۔ یہی نہیں امریکہ کے دیگر حصوں میں 100 سے زیادہ جگہ آگ بھڑک رہی ہے۔ اسی طرح جنوبی اٹلی کے کچھ حصوں کو بھی ہولناک آتشزدگی کا سامنا ہے، سسلی اور سرڈینیا سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں شامل ہیں۔
24 اور 26 جولائی کے درمیان ملک میں پہلی اہم جنگل کی آگ نے 24 ہزار 710 ایکڑ جنگل کو تباہ کر دیا ہے اور 800 افراد کو جنوب مغربی سرڈینیا میں ان کے گھروں سے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
ادھر روس سے ملی تازہ اطلاعات کے مطابق ملک کے مشرق میں جنگلاتی آگ بے قابو ہوگئی ہے۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ آگ پر قابو پانے کے لئے جدوجہد جاری ہے۔ روسی فیڈریشن وفاقی جنگلات ایجنسی کے جاری کردہ بیان کے مطابق ملک کے مشرق میں جاری آگ کو بجھانے کے لئے کاروائیاں جاری ہیں اور کُل 36 مقامات پر آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔
بیان کے مطابق یکم اگست سے 217 مقامات پر اور کُل 8 لاکھ 37 ہزار 813 ہیکٹر جنگلاتی اراضی میں آگ بھڑک رہی ہے۔ متاثرہ مقامات میں سے 115 یاکوتستان اور 51 ارکتسک میں ہیں۔ مزید کہا گیا ہے کہ آگ بجھانے کے لئے 5 ہزار افراد سینکڑوں گاڑیوں کے ساتھ مصروفِ عمل ہیں۔
کینیڈا میں بھی یہی صورتحال ہے، جہاں 25 لاکھ ہیکٹر کا جنگلاتی علاقہ جل کر راکھ کا ڈھیر بن گیا ہے۔ کینیڈا کے متعدد صوبوں کے جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے۔ برٹش کولمبیا، البرٹا، ساسکا تچیوان اور منتوبا سمیت ملک کے وسطی صوبے اونٹاریو میں جنگلات کی آگ نے اب شہری مراکز کیلئے بھی خطرہ بننا شروع کر دیا ہے۔
جنگلاتی آگ سے متعلقہ کینیڈین ادارے کے مطابق 27 جولائی سے جاری آتشزدگی میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا علاقہ برٹش کولمبیا ہے۔ اس صوبے میں امسال موسم بہار کے آغاز سے مسلسل ایک ہزار 432 بار جنگلوں میں آگ لگی ہے۔
سوال یہ ہے کہ یورپ اور امریکہ میں کئی دنوں سے بھڑک رہی یہ جنگلاتی آگ واقعی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہے یا پھر اللہ کا عذاب ہے، جس نے لاکھوں ایکڑ زمین کو راکھ کر دیا ہے۔