کراچی: معروف سماجی شخصیت، نعت خواں اور سابق گلوکار جنید جمشید کو دنیا سے رخصت ہوئے چار برس گزر گئے ہیں۔ وہ 2016 میں آج 7 سمبر کے دن اسلام آباد کے قریب حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والے بدقسمت طیارے میں سوار تھے۔ جنید جمشید کے ساتھ ان کی اہلیہ اور تمام 47 مسافر شہید ہوگئے تھے۔
سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئٹر پر آج دن کے آغاز سے ہی جنید جمشید کو خراج عقیدت پیش کیا جار ہا ہے اور ان کے مداحوں کا کہنا ہے کہ وہ آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔ وہ حقیقی معنوں میں ملک و قوم کا سرمایہ تھے۔ ادھر جنید جمشید کے حوالے سے پاکستان میں ’’وی لُو یو جنید جمشید‘‘ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔
جنید جمشید ستمبر 1964 میں پیدا ہوئے اور لاہور کی ایک جامعہ سے انجینیئرنگ کی تعلیم حاصل کی لیکن کچھ عرصہ فضائیہ میں برسر روزگار رہنے کے بعد انہوں نے موسیقی کو اپنا لیا۔ 1994 میں ان کی پہلی گانوں کی البم منظرِ عام پر آئی۔ البتہ، 2004 میں انہوں نے موسیقی کو خیر آباد کہہ کر مذہبی تعلیمات اور تبلیغ کا راستہ اختیار کرلیا۔
ایک انٹرویو میں جنید جمشید کا کہنا تھا کہ ’’میں فائٹر پائلٹ بننا چاہتا تھا، نہیں بن سکا، ڈاکٹر بننا چاہتا تھا، نہیں بن سکا۔ انجینئر بننا چاہتا تھا، نہیں بن سکا۔ گلوکار نہیں بننا چاہتا تھا لیکن بن گیا۔‘‘