ٹوکیو: تاہی کوباشی نامی جاپانی نوجوان ٹوکیو کی سڑکوں پر سوتا اور خیرات کے چند لقموں پر گزارہ کرتا تھا۔ اب وہ ایک ارب ڈالر سے زائد مالیت کی کمپنی کا مالک ہے۔ کوباشی کا بھکاری سے بزنس مین بننے کا سفر بہت دلچسپ اور سبق آموز ہے، جس پر کئی بین الاقوامی اشاعتی اداروں نے اسٹوریاں شائع کی ہیں۔
اماراتی اخبار ”البیان“ کی رپورٹ کے مطابق تاہی کوباشی اپنے والدین کے ساتھ ہنسی خوشی رہتا تھا۔ اس کی تعلیمی کارکردگی بھی اچھی تھی۔ مگر 17 سال کی عمر میں اس پر موسیقار بننے کا بھوت سوار ہوا۔ اس نے تعلیم کے بجائے اپنی ساری توجہ یہی فن سیکھنے پر مرکوز کر دی۔ اس وقت وہ ہائی اسکول میں زیر تعلیم تھا۔
بالآخر موسیقی کے شوق میں اس نے اسکول چھوڑ دیا۔ والدین کو اس سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔ اس لئے تعلیم چھوڑنے پر وہ ناراض ہوئے اور کوباشی کو گھر سے نکال دیا۔ چھت سے محروم ہو کر تاہی کوباشی دن کو میوزک بجاتا اور رات کو سڑکوں پر سوتا۔ دسمبر کی یخ بستہ راتوں میں وہ سردی سے بچاﺅ کیلئے ردی سے گتے اٹھا کر نیچے بچھاتا اور رات ٹھٹھر کر گزارتا۔
ٹوکیو کے نقطہ انجماد سے گرے ہوئے درجہ حرارت میں جسم مفلوج ہوجاتا تو تاہی کوباشی خودکشی کر کے اس عذاب سے جان چھڑانے کا سوچتا۔ مگر وہ بمشکل خود کو قابو کرتا۔ کوئی غیبی طاقت تھی، جس نے اسے حوصلہ دے رکھا تھا۔ ڈیڑھ سال کا عرصہ اس نے اسی آوارہ گردی میں بھیک مانگتے اور سڑکوں پر سوتے گزارا۔
19 سال کی عمر میں، ایک میوزک کلب کے منیجر نے کوباشی پر ترس کھایا اور اسے ملازمت کی پیشکش کی۔ جسے کوباشی نے قبول کر لیا۔ اس نے کلب میں تقریباً چھ سال کام کیا۔ آخر میں اس نے فیصلہ کیا کہ اب آگے بڑھنے کا وقت آگیا ہے۔
ایک دن اس نے سوفٹ ویئر کے کام کےلئے ایک اشتہار دیکھا۔ کوئی کمپنی کسی خاص کام میں قابلیت و صلاحیت اور تجربہ کے بغیر محض آئی کیو امتحان پاس کرنے والے افراد کو پورا کورس فری میں کرا رہی تھی۔ کوباشی نے جا کر قسمت آزمائی کی اور کئی افراد میں سے منتخب ہوگیا۔
اس کمپنی کے مالک (Makoto Heiri) نے کوباشی سے ملاقات کی۔ دونوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اس کمپنی میں بہت سارے سافٹ ویئر انجینئرز موجود ہیں۔ جو پروگرامنگ میں ماہر ہیں۔ لیکن کچھ ایسے نوجوانوں کی ضرورت ہے۔ جو اپنی ان مہارتوں کو استعمال کرتے ہوئے ورکنگ بزنس ماڈل پیش کر سکیں۔ چنانچہ دونوں نے ایک دوسری کمپنی قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔
کوباشی، نوجوان انجینئرز کی خدمات حاصل کرنے کےلئے ویتنام چلا گیا۔ مارچ 2013ءمیں، جاپان میں اس نے اپنی ایک کمپنی Framgia کی بنیاد رکھی، جس کا نام 2019ء میں تبدیل ہوکر Sun ہوگیا۔
وقت گزرنے کے ساتھ Sun کمپنی کا کاروبار بڑھتا گیا اور اب اس میں 70 سے زیادہ کلائنٹ ہیں۔ یہ کمپنی جولائی میں ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج میں اسٹارٹ اپس کے "Mother" سیکشن میں درج تھی۔ اس کے حصص ستمبر میں تقریباً چھ گنا بڑھ گئے۔
اب اس کی مارکیٹ ویلیو 1.4 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔ کوباشی کے تقریباً 7.9 فیصد حصص ہیں، جن کی مالیت تقریباً 71 ملین ڈالر بنتی ہے۔ سن کمپنی نے 2020ءکے پہلے 9 مہینوں میں 649 ملین ین (6.2 ملین ڈالر) کا خالص منافع اور 3.97 بلین ین آمدنی (Revenue) حاصل کیا۔
اب ٹوکیو کی سڑکوں پر بھیک مانگنے والا تاہی کوباشی ایک ارب ڈالر مارکیٹ والیو رکھنے والی کمپنی کا سی ای او بن چکا ہے۔ تاہی کوباشی تقریباً دس برس ویتنام میں گزار کر واپس جاپان منتقل ہو چکا ہے۔ اس کامیاب بزنس مین کو اپنے ان والدین کی تلاش ہے، جنہوں نے اسکول چھوڑنے پر اسے گھر سے نکال دیا تھا۔
اب تک اسے اپنے والدین کی تلاش میں کامیابی نہیں مل سکی ہے۔ لیکن اسے امید ہے کہ وہ جلد انہیں ڈھونڈ نکالے گا اور انہیں بتائے گا کہ تعلیم چھوڑنے کے باوجود بھی وہ ایک بڑا بزنس مین بن چکا ہے۔ ایک انٹرویو میں آزمائش کے دنوں کو یاد کرکے تاہی کوباشی کا کہنا تھا کہ مجھے سب سے سخت حالات کا سامنا سردیوں میں کرنا پڑا، جب برفباری میں بھی مجھے کھلی فضا میں بغیر بستر کے سڑکوں پر سونا پڑتا تھا۔
ٹھنڈی ہوائیں گولی کی طرح جسم سے ٹکراتی تھیں اور بسا اوقات حوصلہ جواب دے جاتا تھا۔ تاہم اس کے باوجود میں نے خود کشی نہیں کی اور امید کا دامن تھامے رکھا، جس کا صلہ مجھے مل گیا۔