تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

نیوزی لینڈ کے انتخابات میں جیسینڈا آرڈرن کی تاریخی فتح

Jacinda Ardern projected to claim famous victory
  • واضح رہے
  • اکتوبر 17, 2020
  • 3:40 شام

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمان میں بائیں بازو کے اتحاد کو الیکشن میں واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے

آکلینڈ: نیوزی لینڈ کے پارلیمانی انتخابات میں وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کی لیبر پارٹی نے واضح کامیابی حاصل کر لی ہے۔ یوں آرڈرن کے لیے دوسری مرتبہ بھی وزیر اعظم بننے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ اس مرتبہ کے انتخابات میں آرڈرن کا مقابلہ دائیں بازو کی قدامت پسند رہنما جوڈتھ کولنز سے تھا۔ تاہم کولنز کی جماعت لیبر پارٹی سے 27 فیصد نشستیں حاصل کر پائی۔ لیبر پارٹی نے قریب 50 فیصد نشستیں حاصل کی ہیں۔
ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمان میں بائیں بازو کے اتحاد کو واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔

قبل ازیں نیوزی لینڈ میں عام انتخابات کے لیے سنیچر 17 اکتوبر کی صبح مقامی وقت کے مطابق نو بجے پولنگ مراکز کھولے گئے اور لوگ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے نکلے تھے۔ ملک میں تقریبا 35 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں جن میں سے تقریباً نصف رائے دہندگان اپنا ووٹ پہلے ہی ڈال چکے تھے۔

کورونا وائرس کی وجہ سے یہ انتخابات تقریباﹰ ایک ماہ کی تاخیر سے ہورہے ہیں۔ طے شدہ پروگرام کے تحت عام انتخابات کے لیے 19 ستمبر کو ووٹنگ ہونا تھی تاہم کووڈ 19 کی وجہ سے انہیں 17 اکتوبر تک کے لیے مؤخر کردیا گيا تھا۔

وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن دوسری بار تین برس کی معیاد کے لیے ملک کی قیادت سنبھالنے کے مقصد سے میدان میں اتری تھیں جبکہ ان کا مقابلہ اپوزیشن 'نیشنل پارٹی‘ کی رہنما جوڈتھ کولنز سے تھا۔ پولنگ سے پہلے کے مختلف جائزوں میں بتا دیا گیا تھا کہ آرڈرن کی جماعت لیبر پارٹی انتخابات میں دوبارہ کامیاب ہو جائے گی۔

حکومت سازی کے لیے پارلیمان کی 61 نشستوں پر کامیابی ضروری ہوتی ہے ورنہ اکثریت نہ ملنے کی صورت میں دوسری جماعتوں کے ساتھ ملکر مخلوط حکومت بنانا پڑتی ہے۔ ملک میں سن 1996 میں پارلیمانی طرز حکومت کو اپنایا گيا او اس وقت سے اب تک کسی بھی جماعت کو انتخابات میں واضح اکثریت نہیں حاصل ہوئی ہے۔ تاہم لیبر پارٹی پہلی مرتبہ ایسا کرنے میں بھی کامیاب رہی ہے۔

40 سالہ وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن کی جانب سے کورونا وائرس کی وبا اور کرائسٹ چرچ کی مسجد میں فائرنگ جیسے واقعات سے نمٹنے کی کوششوں کو کافی سراہا گيا ہے۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے