یہ عمارت چھٹی صدی میں بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول کے دور میں بنائی گئی تھی اور تقریباً ایک ہزار سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھر تھی۔
سلطنتِ عثمانیہ نے جب 1453 میں اس شہر کو فتح کیا تو اسے ایک مسجد بنا دیا گیا تاہم بعد میں 1930 کی دہائی میں اسے ایک میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
تاہم اگر آج جمعرات کو عدالت نے اجازت دی تو اسے دوبارہ ایک مسجد بنا دیا جائے گا۔ یہ عمارت اقوام متحدہ کی ورلڈ ہیریٹیج لسٹ میں بھی شامل ہے۔
ترکی میں قدامت پسند مسلمان کئی سالوں سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس عمارت کو ایک مسجد بنایا جائے۔ تاہم حزبِ مخالف میں موجود سیکیولر سیاسی قوتوں نے اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔ اس تجویز پر بین الاقوامی سطح پر بھی تنقید کی گئی ہے اور دنیا بھر کے مذہبی اور سیاسی رہنمائوں نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔