جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے بتایا کہ چنی سفیر تل ابیب کے شمال میں واقع اپنے گھر میں آج اتوار 17 مئی کو مردہ پائے گئے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے ان کی اچانک موت کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی جبکہ پولیس نے کہا ہے کہ وہ دُو وے کی یکدم موت کی وجوہات کے تعین کے لیے چھان بین کر رہی ہے۔
دُو وے کی عمر اٹھاون برس تھی اور وہ کورونا وائرس کی وبا کے پھیلے جانے کے دنوں میں اسی سال فروری میں اسرائیل میں چین کے سفیر تعینات کیے گئے تھے۔ وہ اس سے پہلے یوکرائن میں چین کے سفیر رہے تھے۔ انہوں نے اپنے پیچھے ایک بیوہ کے علاوہ ایک بیٹا چھوڑا ہے۔ دُو وے کی موت کے وقت ان کے خاندان کے یہ دونوں افراد اسرائیل میں نہیں تھے۔ اسرائیل کے چین کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں۔
اب تک نامعلوم وجوہات کے باعث اچانک انتقال کر جانے والے اس چینی سفیر نے ابھی دو روز قبل ہی امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ایک بیان کی شدید مذمت کی تھی۔ مائیک پومپیو نے یہ بیان اپنے حالیہ دورہ اسرائیل کے دوران دیا تھا۔ مذکورہ بیان میں امریکی وزیر خارجہ نے اسرائیل میں چین کی طرف سے کی جانے والی بھاری سرمایہ کاری کی مذمت کی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے بیجنگ حکومت پر یہ الزام بھی لگایا تھا کہ وہ چینی شہر وُوہان سے پھوٹ کر ایک عالمی وبا بن جانے والی کورونا وائرس کے باعث لگنے والی بیماری کووِڈ انیس کے بارے میں معلومات چھپانے کی مرتکب ہو رہی تھی۔