تازہ ترین
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں میڈیا اور وکلأ سے گفتگوتعلیمی نظام میں سیمسٹر سسٹم کی خرابیاں24 نومبر فیصلے کا دن، اس دن پتہ چل جائے گا کون پارٹی میں رہے گا اور کون نہیں، عمران خانایشیائی کرنسیوں میں گراوٹ کا اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ ٹرمپ کی جیت ڈالر کو آگے بڑھا رہی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن؛ ڈونلڈ ٹرمپ نے میدان مار لیاتاریخ رقم کردی؛ کوئی نئی جنگ نہیں چھیڑوں گا؛ ٹرمپ کا حامیوں سے فاتحانہ خطابیورو و پانڈا بانڈز جاری کرنے کی حکومتی کوشش کی ناکامی کا خدشہکچے کے ڈاکوؤں پر پہلی بار ڈرون سےحملے، 9 ڈاکو ہلاکبانی پی ٹی آئی کے وکیل انتظار پنجوتھہ اٹک سے بازیابایمان مزاری اور شوہر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالےپشاور ہائیکورٹ کا بشریٰ بی بی کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنیکا حکم’’سلمان خان نے برادری کو رقم کی پیشکش کی تھی‘‘ ؛ بشنوئی کے کزن کا الزامالیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جماعت تسلیم کر لیابشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہا ہو کر پشاور پہنچ گئیںجسٹس منیر سمیت کتنے جونیئر ججز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بنےآئینی ترمیم کیلئے حکومت کو کیوں ووٹ دیا؟مبارک زیب کا ردعمل سامنے آ گیاذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کو اس ہفتے FATF مالیاتی جرائم کی واچ لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔امریکہ سیاسی تشدداج جو ترمیم پیش کی گئی قومی اسمبلی میں اس سے پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔عدلیہ کے پنکھ کٹ گئے۔

اسرائیل کو عالمی کرکٹ میں لانے کیلئے طاقتور لابی سرگرم

israel ko international cricket main lanay ke liye taqatwer lobby sargaram
  • واضح رہے
  • دسمبر 11, 2020
  • 9:48 شام

بھارت، آسٹریلیا اور برطانیہ کا تکون صہیونی ٹیم کو جلد کرکٹ کے بڑے ایونٹس/ مقابلوں میں کھیلتا دیکھنا چاہتا ہے

لندن: اسرائیلی ٹیم کو کرکٹ کے عالمی منظرنامے پر لانے کیلئے عالمی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں موجود طاقتور لابی سرگرم ہوچکی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی کرکٹ ٹیم 1968ء میں قائم کی گئی تھی۔ تاہم اب بھارت، آسٹریلیا اور برطانیہ کی کوششوں سے اسے جلد آئی سی سی ممبر بنایا جائے گا۔

یہی وجہ ہے کہ صہیونی ٹیم کو یورپی ممالک کے لوکل اور آئی سی سی کے ایسوسی ایٹ ٹیموں کے ساتھ تواتر کے ساتھ موقع دیا جا رہا ہے اور اب اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ یورپ بھر میں اسرائیلی کھلاڑیوں کی بڑی تعداد عالمی کرکٹ کیلئے تیار ہوچکی ہے، جنہیں آئی سی سی کی بڑی ٹیموں کے برابر لانے کیلئے بھارت، آسٹریلیا اور برطانیہ کرکٹ بورڈز کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔

اسرائیلی حکومت کی شرط ہے کہ ٹیم میں تمام کھلاڑیوں کا تعلق اسرائیل سے ہی ہونا چاہیئے۔ کسی دوسرے مذہب یا قوم سے تعلق رکھنے والوں کو اسرائیلی ٹیم میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ جبکہ بگ تھری نے اسرائیل کو یہ پیشکش کی ہے کہ اگر دوسرے ممالک کے کھلاڑی اس کی ٹیم میں شامل ہو جائیں تو 2023ء تک صہیونی ٹیم کرکٹ کے عالمی افق پر نظر آئے گی۔

کہا جارہا ہے کہ تین ممالک کے تعاون سے اسرائیلی پلیئرز کو پیشہ ور لیگز کے ذریعے ٹرین کی جائے گا۔ جبکہ 2023ء کے بعد بڑی ٹیموں سے باہمی سیریز کا پلان تیار کیا جارہا ہے۔ ایسے میں اس دورانیہ میں اسرائیلی کھلاڑیوں کو بھارت اور آسٹریلیا میں خصوصی تربیت دی جائے گی۔ جبکہ برطانیہ کے تقریباً ہر کاؤنٹی کلب میں اسرائیلی کھلاڑی کی موجودگی معمول کی بات بن چکی ہے۔

2021ء سے اسرائیلی ٹیم کا کنڈیشنگ کیمپ سب سے پہلے بھارت میں لگایا جارہا ہے، جس کی تاریخ کے حوالے سے حتمی طور پر کچھ سامنے نہیں آیا ہے۔ پاکستان کے علاوہ آئی سی سی کے تمام ممبرز بورڈ کو اسرائیلی ٹیم کو انٹرنیشنل سرکٹ کا حصہ بنانے پر کوئی اعتراض نہیں۔ اسرائیلی ٹیم کو ٹیسٹ اسٹیٹس دلانے کیلئے کئی ممالک کی سپورٹ مل چکی ہے۔

ادھر یروشلیم پوسٹ کے مطابق اسرائیل کے سب سے تجربہ کار بیٹسمین اسٹفن شین، میکی کوہن اور ہیڈ کوچ ایرزا بین ہیودا نئی دہلی میں بی سی سی آئی کے ٹاپ آفشیلز سے ملاقات کریں گے۔ ایک ماہ قیام کے دوران انہیں بھارت میں کرکٹ کے نظام کے حوالے سے بریفنگ دی جائے گی۔

واضح رہے

اردو زبان کی قابل اعتماد ویب سائٹ ’’واضح رہے‘‘ سنسنی پھیلانے کے بجائے پکّی خبر دینے کے فلسفے پر قائم کی گئی ہے۔ ویب سائٹ پر قومی اور بین الاقوامی حالات حاضرہ عوامی دلچسپی کے پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے پیش کئے جاتے ہیں۔

واضح رہے