موجودہ اقتصادی بدحالی کی وجہ پی ٹی آئی حکومت کی ناہلی اور لاپرواہی ہے۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں نو ماہ کا وقت ضائع کیا۔ 2013ء میں سابق وزیراعظم نوازشریف حکومت میں آئے تو ہم پہلے ہی اقتصادی پروگرام طے کر چکے تھے۔ مگر موجودہ حکومت کو اقتدار میں آنے کے بعد علم ہی نہیں تھا کہ اسے کرنا کیا ہے۔ یہ باتیں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جرمن نشریاتی ادارے کو دئیے گئے انٹرویو میں کہیں۔
نیب کو مطلوب سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے سبب مارکیٹ میں غیر یقینی کی صورت حال پیدا ہوئی۔ پی ٹی آئی حکومت نے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدے میں جو شرائط مان لی ہیں ان سے مطمئن نہیں ہوں۔ آئی ایم ایف کے اس پروگرام کے تحت پاکستانی معیشت سست روی کا شکار ہوگی، افراط زر بڑھے گا اور شرح سود میں اضافہ ہو گا۔ اس پروگرام کی وجہ سے سب سے زیادہ تکلیف عام شہریوں کو ہو گی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اصل میں نئی حکومت کی نااہلی اور عاقبت نا اندیشی نے معیشت کو نقصان پہنچایا اور اسی وجہ سے آئی ایم ایف کی مدد لینا پڑی۔ دو برس قبل پاکستان کو اس کی اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں سراہا جا رہا تھا۔ پرائس واٹر ہاؤس کوپرز نے پیش گوئی کی تھی کہ پاکستان کچھ ہی برسوں میں جی 20 کا حصہ بن سکتا ہے۔ لہٰذا موجودہ اقتصادی تباہی کی ذمہ داری عمران خان حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ میرے خیال میں پی ٹی آئی حکومت پاکستانی قوم کے خلاف اقتصادی دہشت گردی میں مصروف ہے۔
سابق وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے برسر اقتدار آنے کے بعد گزشتہ 9 ماہ میں 10 لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہو چکے ہیں۔