ایرانی حکومت نے کورونا سے کلیئر ہونے والے علاقوں میں مستقل طور پر امام بارگاہیں اورمساجد کھول دی ہیں جب کہ ملک بھر میں عائد پابندیوں میں بھی کمی کرنا شروع کردی گئی ہے۔ایرانی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہےکہ ملک میں 24 گھنٹوں کے دوران 47 افراد کورونا سے ہلاک ہوئے جو گزشتہ 55 روز کے دوران سب سے کم شرح اموات ہے۔دوسری جانب سرکاری ٹی وی پر جاری بیان میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ 132 علاقوں یعنی ملک کے ایک تہائی انتظامیہ ڈویژنز میں مساجد کھول دی گئی ہیں ۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ اس دوران اسکول اور یونیورسٹیاں بدستور بند رہیں گی، کلچر اور کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی پابندی رہے گی، جبکہ ہ کم خطرات والے علاقوں میں 16 مئی سے اسکول کھولے جائیں گے اور صورتحال کو مسلسل مانیٹر کیا جائے گا۔ مشرق وسطیٰ میں ایران کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں اب تک 6200 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 97 ہزار سے زائد متاثر ہیں۔ایران میں کورونا کے آغاز کے بعد مارچ سے مذہبی اجتماعات پر پابندی اور مساجد بند ہیں۔ تاہم انٹرسٹی ٹرانسپورٹ اور مالز پر سے پہلے ہی پابندی ہٹائی جاچکی ہے جب کہ ماہرین صحت کی کورونا کی نئی لہر کی وارننگ کے باوجود بڑے شاپنگ سینٹرز بھی کھولے جاچکے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں بھی عوما اور سندھ میں خصوصا حکومت کی جانب سے لاک ڈاون نافذ ہے۔سندھ میں تمام مذہبی اجتماعات پر پابندی اور اسکول، یونیورسٹیاں مساجد،مدارس و تجارتی مراکز بند ہیں۔مساجد میں تراویح و جمعہ کی اجازت نہیں ہے بلکہ صرف متعین 3 سے 4 افراد کو ہی نماز باجماعت کی اجازت ہے۔تاہم اب یوم علی قریب آنے پر شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماٰ کا کہنا ہے کہ یوم علی کے جلوس و اجتماعات کسی طور پابندی کی نذر نہیں کئے جائیں گے بلکہ تمام تر جلوس و مجالس و عزہ داری پورے جوش و خروش سے منعقد کئے جائیں گے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت یوم علیؑ کے جلوسوں میں رکاوٹ بننے سے گریز کرے۔یوم علی ؑ کی مناسبت سے مجالس پر کسی قسم کی پابندی قابل قبول نہیں۔اس سلسلے میں صدر پاکستان، وزیر اعظم اور وفاقی وزیر مذہبی امور کو خطوط بھی ارسال کر دیے گئے ہیں۔ سندھ اور پنجاب کی صوبائی حکومتیں یوم علی ؑ کے جلوسوں میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ مسلکی تعصب کی آڑ میں ملت تشیع کو نشانہ بنانے کی کسی کو بھی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔
واضح رہے کہ پہلےہی امام بارگاہوں اور شیعہ مسلک کےجلوسوں کو لاک ڈاون میں خصوصی رعایتیں دینے پر سندھ حکومت شدید تنقید کا شکار رہی ہے اور اب پھر 21 رمضان المبارک کو یوم حضرت علی رضی اللہ عنہ کے موقع پر اگر خاص ایک مکتب فکر کیلئے لاک ڈاون نرم یا ختم کیا گیا تو سندھ حکومت کافی مشکلات کا سامنا کرسکتی ہے۔